موضوعات
|
شجرۂ موضوعات |
|
ایمان (21675) |
|
اقوام سابقہ (2925) |
|
سیرت (18010) |
|
قرآن (6272) |
|
اخلاق و آداب (9764) |
|
عبادات (51492) |
|
کھانے پینے کے آداب و احکام (4155) |
|
لباس اور زینت کے مسائل (3633) |
|
نجی اور شخصی احوال ومعاملات (6547) |
|
معاملات (9225) |
|
عدالتی احکام و فیصلے (3431) |
|
جرائم و عقوبات (5046) |
|
جہاد (5356) |
|
علم (9423) |
|
نیک لوگوں سے اللہ کے لیے محبت کرنا |
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی
سنن النسائي: كِتَابُ الْمَوَاقِيتِ (بَابُ كَرَاهِيَةِ النَّوْمِ بَعْدَ صَلَاةِ الْمَغْرِبِ)
حکم : صحیح
525 . أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى قَالَ حَدَّثَنَا عَوْفٌ قَالَ حَدَّثَنِي سَيَّارُ بْنُ سَلَامَةَ قَالَ دَخَلْتُ عَلَى أَبِي بَرْزَةَ فَسَأَلَهُ أَبِي كَيْفَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الْمَكْتُوبَةَ قَالَ كَانَ يُصَلِّي الْهَجِيرَ الَّتِي تَدْعُونَهَا الْأُولَى حِينَ تَدْحَضُ الشَّمْسُ وَكَانَ يُصَلِّي الْعَصْرَ حِينَ يَرْجِعُ أَحَدُنَا إِلَى رَحْلِهِ فِي أَقْصَى الْمَدِينَةِ وَالشَّمْسُ حَيَّةٌ وَنَسِيتُ مَا قَالَ فِي الْمَغْرِبِ وَكَانَ يَسْتَحِبُّ أَنْ يُؤَخِّرَ الْعِشَاءَ الَّتِي تَدْعُونَهَا الْعَتَمَةَ وَكَانَ يَكْرَهُ النَّوْمَ قَبْلَهَا وَالْحَدِيثَ بَعْدَهَا وَكَانَ يَنْفَتِلُ مِنْ صَلَاةِ الْغَدَاةِ حِينَ يَعْرِفُ الرَّجُلُ جَلِيسَهُ وَكَانَ يَقْرَأُ بِالسِّتِّينَ إِلَى الْمِائَةِ
سنن نسائی:
کتاب: اوقات نماز سے متعلق احکام و مسائل
باب: مغرب کی نماز کے بعد سونے کی کراہت
)مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
525. حضرت سیار بن سلامہ بیان کرتے ہیں کہ میں (اپنے والد کے ساتھ) حضرت ابوبرزہ ؓ کے پاس گیا۔ میرے والد محترم نے ان سے پوچھا کہ رسول اللہ ﷺ فرض نمازیں کیسے پڑھا کرتے تھے؟ انھوں نے فرمایا: آپ ظہر کی نماز، جسے تم اولیٰ (پیشین) کہتے ہو، اس وقت پڑھتے تھے جب سورج ڈھلتا تھا اور عصر کی نماز اس وقت پڑھتے تھے کہ (نماز کے بعد) ہم میں سے کوئی شخص مدینے کی انتہائی دور والی مضافاتی بستی میں اپنے گھر واپس پہنچ جاتا تھا جبکہ سورج ابھی زندہ ہوتا تھا، اور میں بھول گیا کہ مغرب کے بارے میں انھوں نے کیا فرمایا۔ اور آپ اچھا سمجھتے تھے کہ عشاء کی نماز کو، جسے تم عتمہ (اندھیری) کہتے ہو، دیر سے پڑھیں۔ اور آپ عشاء کی نماز سے پہلے سونے اور بعد میں باتیں کرنے کو ناپسند کرتے تھے۔ اور آپ صبح کی نماز سے فارغ ہوتے تھے تو آدمی اپنے ہم نشین کو پہچان سکتا تھا۔ اور آپ ﷺ ساٹھ سے سو آیات تک (نماز فجر میں) تلاوت فرمایا کرتے تھے۔