قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

سنن النسائي: كِتَابُ الْمَوَاقِيتِ (بَابُ مَا يُسْتَحَبُّ مِنْ تَأْخِيرِ الْعِشَاءِ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

530 .   أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ عَنْ عَوْفٍ عَنْ سَيَّارِ بْنِ سَلَامَةَ قَالَ دَخَلْتُ أَنَا وَأَبِي عَلَى أَبِي بَرْزَةَ الْأَسْلَمِيِّ فَقَالَ لَهُ أَبِي أَخْبِرْنَا كَيْفَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الْمَكْتُوبَةَ قَالَ كَانَ يُصَلِّي الْهَجِيرَ الَّتِي تَدْعُونَهَا الْأُولَى حِينَ تَدْحَضُ الشَّمْسُ وَكَانَ يُصَلِّي الْعَصْرَ ثُمَّ يَرْجِعُ أَحَدُنَا إِلَى رَحْلِهِ فِي أَقْصَى الْمَدِينَةِ وَالشَّمْسُ حَيَّةٌ قَالَ وَنَسِيتُ مَا قَالَ فِي الْمَغْرِبِ قَالَ وَكَانَ يَسْتَحِبُّ أَنْ تُؤَخَّرَ صَلَاةُ الْعِشَاءِ الَّتِي تَدْعُونَهَا الْعَتَمَةَ قَالَ وَكَانَ يَكْرَهُ النَّوْمَ قَبْلَهَا وَالْحَدِيثَ بَعْدَهَا وَكَانَ يَنْفَتِلُ مِنْ صَلَاةِ الْغَدَاةِ حِينَ يَعْرِفُ الرَّجُلُ جَلِيسَهُ وَكَانَ يَقْرَأُ بِالسِّتِّينَ إِلَى الْمِائَةِ

سنن نسائی:

کتاب: اوقات نماز سے متعلق احکام و مسائل

 

تمہید کتاب  (

باب: عشاء کی نماز تاخیر سے پڑھنا مستحب ہے

)
 

مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

530.   حضرت سیار بن سلامہ سے روایت ہے کہ میں اور میرے والد محترم، حضرت ابوبرزہ اسلمی ؓ کے پاس گئے۔ میرے والد محترم نے ان سے کہا: بتائیے رسول اللہ ﷺ فرض نمازیں کیسے پڑھتے تھے؟ انھوں نے فرمایا: آپ ﷺ دوپہر کی نماز (ظہر)، جسے تم اولیٰ (پیشین) کہتے ہو، اس وقت پڑھتے جب سورج ڈھل جاتا اور عصر کی نماز اس وقت پڑھتے کہ ہم میں سے کوئی شخص (آپ کے ساتھ نماز پڑھنے کے بعد) مدینے کی انتہائی دور والی مضافاتی بستی میں اپنے گھر کو جاتا تھا تو اس وقت بھی سورج زندہ ہوتا تھا اور میں بھول گیا کہ مغرب کے بارے میں آپ نے کیا فرمایا؟ اور آپ عشاء کی نماز، جسے تم عتمہ کہتے ہو، دیر سے پڑھنا اچھا سمجھتے تھے اور عشاء کی نماز سے پہلے سونا اور بعد میں باتیں کرنا ناپسند فرماتے تھے اور صبح کی نماز سے فارغ ہوتے تو آدمی اپنے ہم نشیں کو پہچان سکتا تھا اور آپ ساٹھ سے سو آیات تک نماز میں تلاوت فرماتے تھے۔