Sunan-nasai:
The Book of Adornment
(Chapter: Wearing Black Turbans)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5344.
حضرت جابر سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ فتح مکہ کے دن احرام کے بغیر (مکہ مکرمہ میں) داخل ہوئے جبکہ آپ (کے سرمبارک) پر سیاہ پگڑی تھی۔
تشریح:
”احرام کے بغیر“ کیونکہ احرام میں سر ڈھانپنا منع ہے۔ معلوم ہوا اگر کوئی شخص حج یا عمرے کا ارادہ رکھتا ہو، کسی اور کام سے مکہ مکرمہ جانا چاہتا ہو اور وہ میقات سے باہر رہتا ہو تو اسے میقات سے گزرتے وقت احرام باندھنا ضروری نہیں۔ احناف نے یہاں سختی برتی ہے کہ جو بھی شخص مکہ مکرمہ جانا چاہتا ہو اور وہ میقات سے باہر رہتا ہو تو میقات سے گزرتے وقت اس کے لیے احرام باندھنا ضروری ہے۔ حج یا عمرے کا ارادہ ہو یا نہ۔ اس حدیث کو وہ آپ کا خاصہ بناتے ہیں مگر یہ بات کمزور ہے۔ اور صریح احادیث کے خلاف ہے کیونکہ صحیح احادیث میں یہ صراحت ہے کہ میقات اس شخص کے لیے ہیں جو حج یا عمرے کا ارادہ رکھتا ہو۔ رسول اللہ ﷺ نے حج و عمرے کی سعادت حاصل کرنے کے لیے مختلف اطراف سے مکہ معظمہ آنے والے مختلف لوگوں کے لیے میقات (احرام باندھنے کی جگہیں) مقرر فرمائیں تو ارشاد فرمایا: [فَهُنَّلهنَّ ولِمَن أتى عليهنَّ، مِن غيرِ أهْلِهِنَّ مِمَّنْ كانَ يُرِيدُ الحَجَّ والعُمْرَةَ ]”يہ میقات ان علاقوں کے باسیوں کے لیے ہیں، نیز ان لوگوں کے لیے بھی جو کسی دوسری جگہ سے آتے ہیں، ان علاقوں کے باسی نہیں۔ (یہ میقات) ہر اس شخص کے لیے جو حج و عمرے کا ارادہ کرتا ہے۔“(صحيح البخاري، الحج، باب مهل أهل الشام، حديث:۱۵۲۶، وصحيح مسلم، الحج، باب مواقيت الحج، حديث: ۱۱۸۱) معلوم ہوا اگر کوئی شخص حج و عمرہ نہ کرنا چاہے تو اس کے لیے یہ میقات بھی نہیں اور نہ اس کے لیے یہاں گزرتے ہوئے احرام باندھنا ضروری ہے۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5358
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5359
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
5346
تمہید کتاب
مجتبیٰ ، سنن کبری ہی سے مختصر ہے ، اس لیے مجتبی کی اکثر روایات سنن کبری میں آتی ہین ۔ كتاب الزينة (سنن كبرى) میں آئندہ روایات میں سےگزر چکی ہیں ۔ بہت سی روایات نئی بھی ہیں ۔
حضرت جابر سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ فتح مکہ کے دن احرام کے بغیر (مکہ مکرمہ میں) داخل ہوئے جبکہ آپ (کے سرمبارک) پر سیاہ پگڑی تھی۔
حدیث حاشیہ:
”احرام کے بغیر“ کیونکہ احرام میں سر ڈھانپنا منع ہے۔ معلوم ہوا اگر کوئی شخص حج یا عمرے کا ارادہ رکھتا ہو، کسی اور کام سے مکہ مکرمہ جانا چاہتا ہو اور وہ میقات سے باہر رہتا ہو تو اسے میقات سے گزرتے وقت احرام باندھنا ضروری نہیں۔ احناف نے یہاں سختی برتی ہے کہ جو بھی شخص مکہ مکرمہ جانا چاہتا ہو اور وہ میقات سے باہر رہتا ہو تو میقات سے گزرتے وقت اس کے لیے احرام باندھنا ضروری ہے۔ حج یا عمرے کا ارادہ ہو یا نہ۔ اس حدیث کو وہ آپ کا خاصہ بناتے ہیں مگر یہ بات کمزور ہے۔ اور صریح احادیث کے خلاف ہے کیونکہ صحیح احادیث میں یہ صراحت ہے کہ میقات اس شخص کے لیے ہیں جو حج یا عمرے کا ارادہ رکھتا ہو۔ رسول اللہ ﷺ نے حج و عمرے کی سعادت حاصل کرنے کے لیے مختلف اطراف سے مکہ معظمہ آنے والے مختلف لوگوں کے لیے میقات (احرام باندھنے کی جگہیں) مقرر فرمائیں تو ارشاد فرمایا: [فَهُنَّلهنَّ ولِمَن أتى عليهنَّ، مِن غيرِ أهْلِهِنَّ مِمَّنْ كانَ يُرِيدُ الحَجَّ والعُمْرَةَ ]”يہ میقات ان علاقوں کے باسیوں کے لیے ہیں، نیز ان لوگوں کے لیے بھی جو کسی دوسری جگہ سے آتے ہیں، ان علاقوں کے باسی نہیں۔ (یہ میقات) ہر اس شخص کے لیے جو حج و عمرے کا ارادہ کرتا ہے۔“(صحيح البخاري، الحج، باب مهل أهل الشام، حديث:۱۵۲۶، وصحيح مسلم، الحج، باب مواقيت الحج، حديث: ۱۱۸۱) معلوم ہوا اگر کوئی شخص حج و عمرہ نہ کرنا چاہے تو اس کے لیے یہ میقات بھی نہیں اور نہ اس کے لیے یہاں گزرتے ہوئے احرام باندھنا ضروری ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
جابر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ فتح مکہ کے دن مکہ میں احرام کے بغیر داخل ہوئے اور آپ کالی پگڑی باندھے ہوئے تھے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Jabir that: On the Day of the Conquest of Makkah, the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) entered (the city) wearing a black turban, and he was not in Ihram.