باب: ان سورتوں کا بیان جن کے ذریعے سے پناہ پکڑی جاتی ہے
)
Sunan-nasai:
The Book of Seeking Refuge with Allah
(Chapter: What was Narrated Concerning Al-Mu'awwidhatain (Two Surahs Seeking Refuge with Allah))
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5434.
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انھوں نے رسول اللہ ﷺ سے معوذتین کے بارے میں پوچھا۔ عقبہ نے کہا کہ (آپ نے اس وقت تو کوئی جواب نہ دیا لیکن) پھر رسول اللہ ﷺ نے ہمیں صبح کی نمازکی امامت کراتے ہوئے یہ دونوں سورتیں تلاوت فرمائیں۔
تشریح:
صبح کی نماز میں لمبی قراءت مسنون ہے۔ آپ کا طرز عمل یہی تھا مگر اس دن ان دو چھوٹی سورتوں کو صبح کی نماز میں پڑھنا ان کی اہمیت ظاہر کرنے کے لیے تھا کہ یہ باوجود مختصر ہونے کے بہت جامع اور افضل ہیں حتٰی کہ صبح کی نماز میں طویل قراءت کی جگہ کفایت کر سکتی ہیں۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5448
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5449
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
5436
تمہید کتاب
اس سے پہلی کتاب’’آداب الاقضاۃ ‘‘تھی‘یہ‘‘کتاب الاستعاذہ ‘‘ہے ۔شائد ان دونوں کے درمیان مناسبت یہ بنتی ہو کہ قاضی اور حاکم بن کر لوگوں کے مابین اختلافات کے فیصلے کرنا انتہا ئی حساس اور خطرناک معاملہ ہے ۔قاضی کی معمولی سی غلطی یا غفلت سے معاملہ کہیں سے کہیں جا پہنچتا ہے ۔اس کو ٹھوکر لگنے سے ایک کا حق دوسرے کے پاس چلا جاتا ہے اور اسی طرح ایک حلال چیز قاضی اور جج کے فیصلے سے اس کے اصل مالک کے لیے حرام ٹھہرتی ہے ‘اس لیے ایسے موقع پر انسان مجبور ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی پناہ میں آئے اس کا سہارہ لے اور وہ اپنے معاملے کی آسانی کے لیے اسی کے حضور اپیل کرے اور اسی سے مدد چاہے تاکہ حتی الامکان غلطی سے بچ سکے ۔اللہ تعالیٰ کی پناہ ‘اس کا سہارہ اور اس کی بار گاہ بے نیاز میں اپیل دعاوالتجا کے ذریعے سے کی جاسکتی ہے ‘لہذا’’ کتاب آداب القضاۃ ‘‘کے بعد ’’کتاب الاستعاذہ ‘‘کا لانا ہی مناسب تھا ‘اس لیے امام نسائی اس جگہ یہ کتاب لائے ہیں ۔دوسری بات یہ بھی ہے کہ انسان ایک کمزور مخلوق ہے جو اللہ تعالیٰ کی مدد کے بغیر ایک لمحہ بھی اس جہاں میں نہیں گزار سکتا ۔کو انسان کافر ہو سکتا ہے لیکن اللہ سے بے نیاز نہیں ہو سکتا ۔بے شمار مواقع ایسے آتے ہیں کہانسان اپنے آپ کو بے بس تسلیم کر لیتا ہے اور ہر قسم کی صلاحیتوں اور وسائل کے باوجود عاجز آ جاتا ہے اس وقت وہ ضرورت محسوس کرتا ہے کہ کسی بالاقوت کی مددحاصل ہو اور بالاقوت اللہ تعالیٰ ہے مصائب و آفتات سے بچنے کے لیے انسان اللہ تعالیٰ کی پناہ حاصل کرتا ہے ۔ مصائب دنیوی ہوں یا اخروی ‘جسمانی ہوں یا روحانی ‘مادی ہوں یا معنوی سارے کے سارے اللہ تعالیٰ کی مدد نصرت سے آسانیوں میں بدلتے ہیں ۔ واللہ اعلم
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انھوں نے رسول اللہ ﷺ سے معوذتین کے بارے میں پوچھا۔ عقبہ نے کہا کہ (آپ نے اس وقت تو کوئی جواب نہ دیا لیکن) پھر رسول اللہ ﷺ نے ہمیں صبح کی نمازکی امامت کراتے ہوئے یہ دونوں سورتیں تلاوت فرمائیں۔
حدیث حاشیہ:
صبح کی نماز میں لمبی قراءت مسنون ہے۔ آپ کا طرز عمل یہی تھا مگر اس دن ان دو چھوٹی سورتوں کو صبح کی نماز میں پڑھنا ان کی اہمیت ظاہر کرنے کے لیے تھا کہ یہ باوجود مختصر ہونے کے بہت جامع اور افضل ہیں حتٰی کہ صبح کی نماز میں طویل قراءت کی جگہ کفایت کر سکتی ہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عقبہ بن عامر ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے معوذتین کے بارے میں پوچھا، تو آپ ﷺ نے فجر میں یہی دونوں سورتیں ہمیں پڑھائیں۔۱؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : اس وقت خاص طور پر ان دونوں سورتوں کی اہمیت بتانے کے لیے آپ نے نماز انہیں دونوں سورتوں سے پڑھائی، فجر کی نماز میں جہاں آپ بڑی بڑی سورتیں پڑھا کرتے تھے وہیں کبھی متوسط اور کبھی چھوٹی چھوٹی سورتیں حتیٰ کہ ”معوذتین“ بھی پڑھا کرتے تھے، یہ سب حالات، نشاط، اور کبھی بیان جواز کے لیے کرتے تھے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from 'Uqbah bin 'Amir that : He asked the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) about Al-Mu'awwidhatain. 'Uqbah said: "The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) recited them when he led us in Salah Al-Ghadah (As-Subh).