Sunan-nasai:
The Book of Seeking Refuge with Allah
(Chapter: Seeking Refuge from Miserliness)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5448.
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ یوں دعا فرماتے تھے: ”اے اللہ! میں عجز‘ سستی‘ بخل‘ شدید بڑھاپے‘ قبر کے عذاب اور زندگی وموت کے فتنے سے تیری پناہ میں آتا ہوں۔“
تشریح:
”عجز“ سے مراد یہ ہے کہ انسان کوئی کام نہ کرسکے۔ کرنا نہ آتا ہو یا کرنے کی طاقت نہ ہو یا مجبورومقہور ہو کہ طاقت ہونے کے باوجود کر نہ سکتا ہو۔ اور ”سستی“ سے مراد یہ ہے کہ کام کر سکتا ہے مگر ہمت نہیں کرتا۔ موت کے فتنے سے مراد مرتے وقت گمراہ ہو جانا ہے یا کوئی ایسا کام کر بیٹھنا ہے جو قابل معافی نہ ہو۔ عذاب قبر بھی مراد ہو سکتا ہے۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط البخاري. وقد أخرجه في صحيحه
بإسناد المصنف، وأخرجه مسلم وابن حبان) .
إسناده: حدثنا مسدد: أخبرنا المعتمر قال: سمعت أبي قال: سمعت أنس
ابن مالك.
(*) يعني: الحديث (269) من الضعيف . (الناشر)
(5/266)
قلت: إسناده صحيح على شرط البخاري؛ وقد أخرجه في صحيحه كما
يأتي.
والحديث أخرجه البخاري (6/28 و 11/147) ... بإسناد المصنف ومتنه.
وأخرجه مسلم (8/75) ، والنسائي (2/314) ، وأحمد (3/113 و 117) ،
وكذا ابن حبان (2/ 176/1005) من طرق أخرى عن سليمان التيمي... به.
وله عند البخاري (11/145 و 149 و 150) ، ومسلم، والنسائي (3/318) ،
وأحمد (3/205 و 258 و 214 و 231 و 235 و 240) طرق أخرى عن أنس...
به. وهو التالي:
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5462
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5463
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
5450
تمہید کتاب
اس سے پہلی کتاب’’آداب الاقضاۃ ‘‘تھی‘یہ‘‘کتاب الاستعاذہ ‘‘ہے ۔شائد ان دونوں کے درمیان مناسبت یہ بنتی ہو کہ قاضی اور حاکم بن کر لوگوں کے مابین اختلافات کے فیصلے کرنا انتہا ئی حساس اور خطرناک معاملہ ہے ۔قاضی کی معمولی سی غلطی یا غفلت سے معاملہ کہیں سے کہیں جا پہنچتا ہے ۔اس کو ٹھوکر لگنے سے ایک کا حق دوسرے کے پاس چلا جاتا ہے اور اسی طرح ایک حلال چیز قاضی اور جج کے فیصلے سے اس کے اصل مالک کے لیے حرام ٹھہرتی ہے ‘اس لیے ایسے موقع پر انسان مجبور ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی پناہ میں آئے اس کا سہارہ لے اور وہ اپنے معاملے کی آسانی کے لیے اسی کے حضور اپیل کرے اور اسی سے مدد چاہے تاکہ حتی الامکان غلطی سے بچ سکے ۔اللہ تعالیٰ کی پناہ ‘اس کا سہارہ اور اس کی بار گاہ بے نیاز میں اپیل دعاوالتجا کے ذریعے سے کی جاسکتی ہے ‘لہذا’’ کتاب آداب القضاۃ ‘‘کے بعد ’’کتاب الاستعاذہ ‘‘کا لانا ہی مناسب تھا ‘اس لیے امام نسائی اس جگہ یہ کتاب لائے ہیں ۔دوسری بات یہ بھی ہے کہ انسان ایک کمزور مخلوق ہے جو اللہ تعالیٰ کی مدد کے بغیر ایک لمحہ بھی اس جہاں میں نہیں گزار سکتا ۔کو انسان کافر ہو سکتا ہے لیکن اللہ سے بے نیاز نہیں ہو سکتا ۔بے شمار مواقع ایسے آتے ہیں کہانسان اپنے آپ کو بے بس تسلیم کر لیتا ہے اور ہر قسم کی صلاحیتوں اور وسائل کے باوجود عاجز آ جاتا ہے اس وقت وہ ضرورت محسوس کرتا ہے کہ کسی بالاقوت کی مددحاصل ہو اور بالاقوت اللہ تعالیٰ ہے مصائب و آفتات سے بچنے کے لیے انسان اللہ تعالیٰ کی پناہ حاصل کرتا ہے ۔ مصائب دنیوی ہوں یا اخروی ‘جسمانی ہوں یا روحانی ‘مادی ہوں یا معنوی سارے کے سارے اللہ تعالیٰ کی مدد نصرت سے آسانیوں میں بدلتے ہیں ۔ واللہ اعلم
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ یوں دعا فرماتے تھے: ”اے اللہ! میں عجز‘ سستی‘ بخل‘ شدید بڑھاپے‘ قبر کے عذاب اور زندگی وموت کے فتنے سے تیری پناہ میں آتا ہوں۔“
حدیث حاشیہ:
”عجز“ سے مراد یہ ہے کہ انسان کوئی کام نہ کرسکے۔ کرنا نہ آتا ہو یا کرنے کی طاقت نہ ہو یا مجبورومقہور ہو کہ طاقت ہونے کے باوجود کر نہ سکتا ہو۔ اور ”سستی“ سے مراد یہ ہے کہ کام کر سکتا ہے مگر ہمت نہیں کرتا۔ موت کے فتنے سے مراد مرتے وقت گمراہ ہو جانا ہے یا کوئی ایسا کام کر بیٹھنا ہے جو قابل معافی نہ ہو۔ عذاب قبر بھی مراد ہو سکتا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
انس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ فرماتے تھے: «اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ الْعَجْزِ وَالْكَسَلِ وَالْبُخْلِ وَالْهَرَمِ وَعَذَابِ الْقَبْرِ وَفِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ» ”اے اللہ ! میں عاجزی، سستی و کاہلی، بخیلی، بڑھاپے، قبر کے عذاب اور موت و زندگی کے فتنے سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Anas that: The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) used to say: "Allahumma inni a'udhu bika minal-'ajzi, wal-kasali, wal-bukhli, wal-harami, 'adhabil-qabr wa fitnatil-mahya wal-mamat (O Allah, I seek refuge in You from incapacity and laziness, and miserliness and old age, and the torment of the grave, and the trials of life and death).