Sunan-nasai:
The Book of Seeking Refuge with Allah
(Chapter: Seeking Refuge from Worry)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5451.
حضرت انس رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ نبئ اکرم ﷺ یہ دعا کیا کرتے تھے: ”اے اللہ! میں بے جاسستی‘ شدید بڑھاپے‘ بزدلی‘ بخل‘ دجال کے فتنے اور قبر کے عذاب سے تیری پناہ حاصل کرتا ہوں۔“
تشریح:
دجال کسی مخصوص شخص کا نام نہیں بلکہ یہ صفت کا صیغہ ہے۔ اس کے معنیٰ ہیں: فراڈی‘ جعل ساز‘ جھوٹا اور دغا باز۔ ہر جھوٹا نبئ‘ فراڈی لیڈر اور قائد دجال ہے‘ البتہ سب سے بڑا دجال قرب قیامت پیدا ہو گا جو رب ہونے کا دعویٰ بھی کرے گا۔ اسے حضرت عیسیٰ علیہ السلام قتل کریں گے اور اس کا فتنہ فرو کریں گے‘عموماً اس کو دجال کہا جاتا ہے۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5465
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5466
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
5453
تمہید کتاب
اس سے پہلی کتاب’’آداب الاقضاۃ ‘‘تھی‘یہ‘‘کتاب الاستعاذہ ‘‘ہے ۔شائد ان دونوں کے درمیان مناسبت یہ بنتی ہو کہ قاضی اور حاکم بن کر لوگوں کے مابین اختلافات کے فیصلے کرنا انتہا ئی حساس اور خطرناک معاملہ ہے ۔قاضی کی معمولی سی غلطی یا غفلت سے معاملہ کہیں سے کہیں جا پہنچتا ہے ۔اس کو ٹھوکر لگنے سے ایک کا حق دوسرے کے پاس چلا جاتا ہے اور اسی طرح ایک حلال چیز قاضی اور جج کے فیصلے سے اس کے اصل مالک کے لیے حرام ٹھہرتی ہے ‘اس لیے ایسے موقع پر انسان مجبور ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی پناہ میں آئے اس کا سہارہ لے اور وہ اپنے معاملے کی آسانی کے لیے اسی کے حضور اپیل کرے اور اسی سے مدد چاہے تاکہ حتی الامکان غلطی سے بچ سکے ۔اللہ تعالیٰ کی پناہ ‘اس کا سہارہ اور اس کی بار گاہ بے نیاز میں اپیل دعاوالتجا کے ذریعے سے کی جاسکتی ہے ‘لہذا’’ کتاب آداب القضاۃ ‘‘کے بعد ’’کتاب الاستعاذہ ‘‘کا لانا ہی مناسب تھا ‘اس لیے امام نسائی اس جگہ یہ کتاب لائے ہیں ۔دوسری بات یہ بھی ہے کہ انسان ایک کمزور مخلوق ہے جو اللہ تعالیٰ کی مدد کے بغیر ایک لمحہ بھی اس جہاں میں نہیں گزار سکتا ۔کو انسان کافر ہو سکتا ہے لیکن اللہ سے بے نیاز نہیں ہو سکتا ۔بے شمار مواقع ایسے آتے ہیں کہانسان اپنے آپ کو بے بس تسلیم کر لیتا ہے اور ہر قسم کی صلاحیتوں اور وسائل کے باوجود عاجز آ جاتا ہے اس وقت وہ ضرورت محسوس کرتا ہے کہ کسی بالاقوت کی مددحاصل ہو اور بالاقوت اللہ تعالیٰ ہے مصائب و آفتات سے بچنے کے لیے انسان اللہ تعالیٰ کی پناہ حاصل کرتا ہے ۔ مصائب دنیوی ہوں یا اخروی ‘جسمانی ہوں یا روحانی ‘مادی ہوں یا معنوی سارے کے سارے اللہ تعالیٰ کی مدد نصرت سے آسانیوں میں بدلتے ہیں ۔ واللہ اعلم
حضرت انس رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ نبئ اکرم ﷺ یہ دعا کیا کرتے تھے: ”اے اللہ! میں بے جاسستی‘ شدید بڑھاپے‘ بزدلی‘ بخل‘ دجال کے فتنے اور قبر کے عذاب سے تیری پناہ حاصل کرتا ہوں۔“
حدیث حاشیہ:
دجال کسی مخصوص شخص کا نام نہیں بلکہ یہ صفت کا صیغہ ہے۔ اس کے معنیٰ ہیں: فراڈی‘ جعل ساز‘ جھوٹا اور دغا باز۔ ہر جھوٹا نبئ‘ فراڈی لیڈر اور قائد دجال ہے‘ البتہ سب سے بڑا دجال قرب قیامت پیدا ہو گا جو رب ہونے کا دعویٰ بھی کرے گا۔ اسے حضرت عیسیٰ علیہ السلام قتل کریں گے اور اس کا فتنہ فرو کریں گے‘عموماً اس کو دجال کہا جاتا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
انس ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ دعا فرماتے تھے: «اللہم إني أعوذ بك من الكسل والهرم والجبن والبخل وفتنة الدجال وعذاب القبر» ”اے اللہ! میں کاہلی سے، بڑھاپے سے، بزدلی سے، کنجوسی سے، دجال کے فتنے سے، اور قبر کے عذاب سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Anas said: "The Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) used to say in his supplication: 'Allahumma inni a'udhu bika minal-kasali, wal-harami, wal-jubni, wal-bukhli, wa fitnatid-dajjali, wa 'adhabil-qabr (O Allah, I seek refuge in You from laziness, old age, cowardice, miserliness, the tribulation of the Dajjal and the torment of the grave.