باب: مخالفت و دشمنی ‘ نفاق اور بدخلقی سے پناہ مانگنا
)
Sunan-nasai:
The Book of Seeking Refuge with Allah
(Chapter: Seeking Refuge from Opposing the Truth, Hypocrisy and Bad Manners)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5471.
حضرت ابوھریرہ رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ رسول اللہ ﷺ یہ دعا فرمایا کرتے تھے: ”اے اللہ! میں مخالفت و دشمنی‘ نفاق اور بد اخلاق سے تیری پناہ میں آتا ہوں۔“
تشریح:
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده ضعيف؛ لجهالة ضُبارة) .
إسناده: حدثنا عمرو بن عثمان: ثنا بقية: ثنا ضُبارةُ بن عبد الله بن أبي
السلِيْك.
قلت: وهذا إسناد ضعيف، ضُبارةُ هذا لم يوثقه غير ابن حبان! ومع ذلك فقد
ليّنه بقوله:
يعتبر حديثه من رواية الثقات عنه . وكأنه لذلك قال الذهبي في الميزان :
فيه لين . والأقرب قوله في المغني :
شيخ لبقية. لايعرف .
ولذلك جزم الحافظ في التهذيب و التقريب بأنه مجهول.
وأما المنذري فذهل عن هذا كله؛ فأعله بما لا يقدح فقال:
__________
(*) نقل إلي الصحيح ؛ بإشارة من الشيخ رحمه الله تعالى. فانظره ثمة برقم (1376/م) .
(2/100)
وفي إسناده بقية بن الوليد ودويد بن نافع؛ وفيهما مقال !
والحديث أخرجه النسائي (2/316) بإسناد المصنف ومتنه
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5485
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5486
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
5473
تمہید کتاب
اس سے پہلی کتاب’’آداب الاقضاۃ ‘‘تھی‘یہ‘‘کتاب الاستعاذہ ‘‘ہے ۔شائد ان دونوں کے درمیان مناسبت یہ بنتی ہو کہ قاضی اور حاکم بن کر لوگوں کے مابین اختلافات کے فیصلے کرنا انتہا ئی حساس اور خطرناک معاملہ ہے ۔قاضی کی معمولی سی غلطی یا غفلت سے معاملہ کہیں سے کہیں جا پہنچتا ہے ۔اس کو ٹھوکر لگنے سے ایک کا حق دوسرے کے پاس چلا جاتا ہے اور اسی طرح ایک حلال چیز قاضی اور جج کے فیصلے سے اس کے اصل مالک کے لیے حرام ٹھہرتی ہے ‘اس لیے ایسے موقع پر انسان مجبور ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی پناہ میں آئے اس کا سہارہ لے اور وہ اپنے معاملے کی آسانی کے لیے اسی کے حضور اپیل کرے اور اسی سے مدد چاہے تاکہ حتی الامکان غلطی سے بچ سکے ۔اللہ تعالیٰ کی پناہ ‘اس کا سہارہ اور اس کی بار گاہ بے نیاز میں اپیل دعاوالتجا کے ذریعے سے کی جاسکتی ہے ‘لہذا’’ کتاب آداب القضاۃ ‘‘کے بعد ’’کتاب الاستعاذہ ‘‘کا لانا ہی مناسب تھا ‘اس لیے امام نسائی اس جگہ یہ کتاب لائے ہیں ۔دوسری بات یہ بھی ہے کہ انسان ایک کمزور مخلوق ہے جو اللہ تعالیٰ کی مدد کے بغیر ایک لمحہ بھی اس جہاں میں نہیں گزار سکتا ۔کو انسان کافر ہو سکتا ہے لیکن اللہ سے بے نیاز نہیں ہو سکتا ۔بے شمار مواقع ایسے آتے ہیں کہانسان اپنے آپ کو بے بس تسلیم کر لیتا ہے اور ہر قسم کی صلاحیتوں اور وسائل کے باوجود عاجز آ جاتا ہے اس وقت وہ ضرورت محسوس کرتا ہے کہ کسی بالاقوت کی مددحاصل ہو اور بالاقوت اللہ تعالیٰ ہے مصائب و آفتات سے بچنے کے لیے انسان اللہ تعالیٰ کی پناہ حاصل کرتا ہے ۔ مصائب دنیوی ہوں یا اخروی ‘جسمانی ہوں یا روحانی ‘مادی ہوں یا معنوی سارے کے سارے اللہ تعالیٰ کی مدد نصرت سے آسانیوں میں بدلتے ہیں ۔ واللہ اعلم
حضرت ابوھریرہ رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ رسول اللہ ﷺ یہ دعا فرمایا کرتے تھے: ”اے اللہ! میں مخالفت و دشمنی‘ نفاق اور بد اخلاق سے تیری پناہ میں آتا ہوں۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ دعا کرتے تھے، «اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ الشِّقَاقِ وَالنِّفَاقِ وَسُوءِ الْأَخْلَاقِ» ”اے اللہ! میں دشمنی، نفاق اور برے اخلاق سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Abu Hurairah said: "The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) used to say in his supplication: 'Allahumma inni a'udhu bika minash-shiqaqi wan-nifaqi, wa suw'il-akhlaq (O Allah, I seek refuge with You from opposing the truth, hypocrisy and bad manners).