Sunan-nasai:
The Book of Seeking Refuge with Allah
(Chapter: Seeking Refuge from Being Overwhelmed with Debt)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5475.
حضرت عبد اللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ ان کلمات کے ساتھ دعا فرمایا کرتے تھے: ”اے اللہ! میں قرض اور واجب الادا حق کے غلبے (اور بوجھ)‘ دشمن کے غلبے اور دشمنوں کی دل آزار خوشی سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔“
تشریح:
(1) غلبے سے مراد یہ ہے کہ میں اسے ادا کرنے سے عاجز آ جاؤں اور اپنے سر پر لے کر مر جاؤں۔ (2) ”دل آزار خوشی“ سے مراد وہ خوشی ہے جو کسی دوسرے کی مصیبت پر کی جائے جیسا کہ دشمنوں کا دستور ہے۔ مقصود یہ ہے مولا! مجھے ایسے مصائب سے محفوظ رکھنا جس سے دشمن خوش ہوں۔ یہاں ان کی ذاتی خوشی مراد نہیں۔
الحکم التفصیلی:
قال الألباني في السلسلة الصحيحة 4 / 55 :
أخرجه النسائي ( 2 / 316 ، 317 ) و الحاكم ( 1 / 104 ) و أحمد ( 2 / 173 ) من
طريق حيي بن عبد الله عن أبي عبد الرحمن الحبلي عن عبد الله بن عمرو مرفوعا
، و قال الحاكم : صحيح على شرط مسلم .
و أقول : حيي هذا صدوق يهم كما في التقريب ، فالإسناد حسن . و أخرج مسلم (
8 / 76 ) و النسائي الجملة الأخيرة منه من حديث أبي هريرة من فعله صلى الله
عليه وسلم . و أخرجه البخاري ( 4 / 256 ) من قوله صلى الله عليه وسلم بلفظ :
تعوذوا بالله من جهد البلاء و درك الشقاء و سوء القضاء و شماتة الأعداء .
و عند البخاري أيضا ( 4 / 200 ) من حديث أنس استعاذته صلى الله عليه وسلم من
أشياء ذكرها منها : ضلع الدين ، و غلبة الرجال .
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5489
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5490
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
5477
تمہید کتاب
اس سے پہلی کتاب’’آداب الاقضاۃ ‘‘تھی‘یہ‘‘کتاب الاستعاذہ ‘‘ہے ۔شائد ان دونوں کے درمیان مناسبت یہ بنتی ہو کہ قاضی اور حاکم بن کر لوگوں کے مابین اختلافات کے فیصلے کرنا انتہا ئی حساس اور خطرناک معاملہ ہے ۔قاضی کی معمولی سی غلطی یا غفلت سے معاملہ کہیں سے کہیں جا پہنچتا ہے ۔اس کو ٹھوکر لگنے سے ایک کا حق دوسرے کے پاس چلا جاتا ہے اور اسی طرح ایک حلال چیز قاضی اور جج کے فیصلے سے اس کے اصل مالک کے لیے حرام ٹھہرتی ہے ‘اس لیے ایسے موقع پر انسان مجبور ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی پناہ میں آئے اس کا سہارہ لے اور وہ اپنے معاملے کی آسانی کے لیے اسی کے حضور اپیل کرے اور اسی سے مدد چاہے تاکہ حتی الامکان غلطی سے بچ سکے ۔اللہ تعالیٰ کی پناہ ‘اس کا سہارہ اور اس کی بار گاہ بے نیاز میں اپیل دعاوالتجا کے ذریعے سے کی جاسکتی ہے ‘لہذا’’ کتاب آداب القضاۃ ‘‘کے بعد ’’کتاب الاستعاذہ ‘‘کا لانا ہی مناسب تھا ‘اس لیے امام نسائی اس جگہ یہ کتاب لائے ہیں ۔دوسری بات یہ بھی ہے کہ انسان ایک کمزور مخلوق ہے جو اللہ تعالیٰ کی مدد کے بغیر ایک لمحہ بھی اس جہاں میں نہیں گزار سکتا ۔کو انسان کافر ہو سکتا ہے لیکن اللہ سے بے نیاز نہیں ہو سکتا ۔بے شمار مواقع ایسے آتے ہیں کہانسان اپنے آپ کو بے بس تسلیم کر لیتا ہے اور ہر قسم کی صلاحیتوں اور وسائل کے باوجود عاجز آ جاتا ہے اس وقت وہ ضرورت محسوس کرتا ہے کہ کسی بالاقوت کی مددحاصل ہو اور بالاقوت اللہ تعالیٰ ہے مصائب و آفتات سے بچنے کے لیے انسان اللہ تعالیٰ کی پناہ حاصل کرتا ہے ۔ مصائب دنیوی ہوں یا اخروی ‘جسمانی ہوں یا روحانی ‘مادی ہوں یا معنوی سارے کے سارے اللہ تعالیٰ کی مدد نصرت سے آسانیوں میں بدلتے ہیں ۔ واللہ اعلم
حضرت عبد اللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ ان کلمات کے ساتھ دعا فرمایا کرتے تھے: ”اے اللہ! میں قرض اور واجب الادا حق کے غلبے (اور بوجھ)‘ دشمن کے غلبے اور دشمنوں کی دل آزار خوشی سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔“
حدیث حاشیہ:
(1) غلبے سے مراد یہ ہے کہ میں اسے ادا کرنے سے عاجز آ جاؤں اور اپنے سر پر لے کر مر جاؤں۔ (2) ”دل آزار خوشی“ سے مراد وہ خوشی ہے جو کسی دوسرے کی مصیبت پر کی جائے جیسا کہ دشمنوں کا دستور ہے۔ مقصود یہ ہے مولا! مجھے ایسے مصائب سے محفوظ رکھنا جس سے دشمن خوش ہوں۔ یہاں ان کی ذاتی خوشی مراد نہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عمرو بن العاص ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ، دعا میں یہ کلمات کہتے تھے: «اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ غَلَبَةِ الدَّيْنِ وَغَلَبَةِ الْعَدُوِّ وَشَمَاتَةِ الْأَعْدَاءِ» ”اے اللہ! میں قرض کے غلبے، دشمن کے غلبے اور مصیبت میں دشمنوں کی خوشی سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔“
حدیث حاشیہ:
۱؎ : «شَمَاتَةِ الْأَعْدَاءِ» یہ ہے کہ دشمن پہنچنے والی مصیبت پر خوشی کا اظہار کرے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from 'Abdullah bin 'Amr bin Al-'As that: The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) used to say these words in his supplication: "Allahumma inni a'udhu bika min ghalabatid-dain, wa ghalabatil-'aduwwi, wa shamatatil-a'da'. (O Allah, I seek refuge with You from being overwhelmed with debt, from being overpowered by the enemy and from the enemy rejoicing over my misfortunes).