Sunan-nasai:
The Book of Seeking Refuge with Allah
(Chapter: Seeking Refuge from the Trials of This World)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5479.
حضؤت مصعب بن سعد اور عمرو بن میمون اودی سے روایت ہے‘ انھوں نے کہا حضرت سعد رضی اللہ عنہ اپنے بیٹوں کو یہ کلمات اس طرح سکھاتے تھے جس طرح استاد بچوں کو سبق رٹاتا ہے۔ وہ فرماتے تھے کہ رسول اللہ ﷺ ہر (فرض) نماز کے بعد ان کلمات کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگا کرتے تھے: ”اے اللہ! میں کنجوسی سے تیری پناہ میں آتا ہوں۔ میں بزدلی سے تیری پناہ میں آتا ہوں۔ میں تیری پناہ چاہتا ہوں اس سے کہ مجھے ذلیل ترین عمر میں پہنچایا جائے اور دنیا کے فتنے اور قبر کے عذاب سے تیری پناہ میں آتا ہوں۔“
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5493
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5494
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
5481
تمہید کتاب
اس سے پہلی کتاب’’آداب الاقضاۃ ‘‘تھی‘یہ‘‘کتاب الاستعاذہ ‘‘ہے ۔شائد ان دونوں کے درمیان مناسبت یہ بنتی ہو کہ قاضی اور حاکم بن کر لوگوں کے مابین اختلافات کے فیصلے کرنا انتہا ئی حساس اور خطرناک معاملہ ہے ۔قاضی کی معمولی سی غلطی یا غفلت سے معاملہ کہیں سے کہیں جا پہنچتا ہے ۔اس کو ٹھوکر لگنے سے ایک کا حق دوسرے کے پاس چلا جاتا ہے اور اسی طرح ایک حلال چیز قاضی اور جج کے فیصلے سے اس کے اصل مالک کے لیے حرام ٹھہرتی ہے ‘اس لیے ایسے موقع پر انسان مجبور ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی پناہ میں آئے اس کا سہارہ لے اور وہ اپنے معاملے کی آسانی کے لیے اسی کے حضور اپیل کرے اور اسی سے مدد چاہے تاکہ حتی الامکان غلطی سے بچ سکے ۔اللہ تعالیٰ کی پناہ ‘اس کا سہارہ اور اس کی بار گاہ بے نیاز میں اپیل دعاوالتجا کے ذریعے سے کی جاسکتی ہے ‘لہذا’’ کتاب آداب القضاۃ ‘‘کے بعد ’’کتاب الاستعاذہ ‘‘کا لانا ہی مناسب تھا ‘اس لیے امام نسائی اس جگہ یہ کتاب لائے ہیں ۔دوسری بات یہ بھی ہے کہ انسان ایک کمزور مخلوق ہے جو اللہ تعالیٰ کی مدد کے بغیر ایک لمحہ بھی اس جہاں میں نہیں گزار سکتا ۔کو انسان کافر ہو سکتا ہے لیکن اللہ سے بے نیاز نہیں ہو سکتا ۔بے شمار مواقع ایسے آتے ہیں کہانسان اپنے آپ کو بے بس تسلیم کر لیتا ہے اور ہر قسم کی صلاحیتوں اور وسائل کے باوجود عاجز آ جاتا ہے اس وقت وہ ضرورت محسوس کرتا ہے کہ کسی بالاقوت کی مددحاصل ہو اور بالاقوت اللہ تعالیٰ ہے مصائب و آفتات سے بچنے کے لیے انسان اللہ تعالیٰ کی پناہ حاصل کرتا ہے ۔ مصائب دنیوی ہوں یا اخروی ‘جسمانی ہوں یا روحانی ‘مادی ہوں یا معنوی سارے کے سارے اللہ تعالیٰ کی مدد نصرت سے آسانیوں میں بدلتے ہیں ۔ واللہ اعلم
حضؤت مصعب بن سعد اور عمرو بن میمون اودی سے روایت ہے‘ انھوں نے کہا حضرت سعد رضی اللہ عنہ اپنے بیٹوں کو یہ کلمات اس طرح سکھاتے تھے جس طرح استاد بچوں کو سبق رٹاتا ہے۔ وہ فرماتے تھے کہ رسول اللہ ﷺ ہر (فرض) نماز کے بعد ان کلمات کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگا کرتے تھے: ”اے اللہ! میں کنجوسی سے تیری پناہ میں آتا ہوں۔ میں بزدلی سے تیری پناہ میں آتا ہوں۔ میں تیری پناہ چاہتا ہوں اس سے کہ مجھے ذلیل ترین عمر میں پہنچایا جائے اور دنیا کے فتنے اور قبر کے عذاب سے تیری پناہ میں آتا ہوں۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
مصعب بن سعد اور عمرو بن میمون اودی سے روایت ہے کہ سعد ؓ اپنے بیٹوں کو یہ کلمات سکھاتے جیسے استاذ بچوں کو سکھاتا ہے، اور کہتے کہ رسول اللہ ﷺ بھی ہر نماز کے آخر میں انہیں کلمات کے ذریعے پناہ مانگتے تھے «اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ الْبُخْلِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ الْجُبْنِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ أَنْ أُرَدَّ إِلَى أَرْذَلِ الْعُمُرِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الدُّنْيَا وَعَذَابِ الْقَبْرِ» ”اے اللہ! میں بخل و کنجوسی سے تیری پناہ مانگتا ہوں، بزدلی و کم ہمتی سے تیری پناہ چاہتا ہوں، لاچاری و مجبوری کی عمر سے تیری پناہ چاہتا ہوں اور دنیا کے فتنے اور قبر کے عذاب سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Mus'ab bin Sa'd and 'Amr bin Maimun Al-Awdi said: "Sa'd used to teach his children these words as a teacher teaches his students, and he would say that the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) used to seek refuge (with Allah) with these words at the end of every prayer: 'Allahumma inni a'udhu bika minal-bukhli, wa a'udhu bika mnal-jubni, wa a'udhu bika an uradda ila ardhalil-'umuri, wa a'udhu bika min fitnatid-dunya, wa min 'adhabil-qabr (O Allah, I seek refuge with You from miserliness, and I seek refuge with You from cowardice, and I seek refuge with You from reaching the age of senility, and I seek refuge with You from the trials of this life and the torment of the grave).