Sunan-nasai:
The Book of Seeking Refuge with Allah
(Chapter: Seeking Refuge from Old Age)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5489.
حضرت عثمان بن ابی العاص رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ نبیٔ اکرم ﷺ یہ دعائیں مانگا کرتے تھے: ”اے اللہ! میں کاہلی‘ شدید بڑھاپے‘ بزدلی‘ نکمے پن اور زندگی و موت کے فتنے سے تیری پناہ طلب کرتا ہوں۔“
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5503
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5504
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
5491
تمہید کتاب
اس سے پہلی کتاب’’آداب الاقضاۃ ‘‘تھی‘یہ‘‘کتاب الاستعاذہ ‘‘ہے ۔شائد ان دونوں کے درمیان مناسبت یہ بنتی ہو کہ قاضی اور حاکم بن کر لوگوں کے مابین اختلافات کے فیصلے کرنا انتہا ئی حساس اور خطرناک معاملہ ہے ۔قاضی کی معمولی سی غلطی یا غفلت سے معاملہ کہیں سے کہیں جا پہنچتا ہے ۔اس کو ٹھوکر لگنے سے ایک کا حق دوسرے کے پاس چلا جاتا ہے اور اسی طرح ایک حلال چیز قاضی اور جج کے فیصلے سے اس کے اصل مالک کے لیے حرام ٹھہرتی ہے ‘اس لیے ایسے موقع پر انسان مجبور ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی پناہ میں آئے اس کا سہارہ لے اور وہ اپنے معاملے کی آسانی کے لیے اسی کے حضور اپیل کرے اور اسی سے مدد چاہے تاکہ حتی الامکان غلطی سے بچ سکے ۔اللہ تعالیٰ کی پناہ ‘اس کا سہارہ اور اس کی بار گاہ بے نیاز میں اپیل دعاوالتجا کے ذریعے سے کی جاسکتی ہے ‘لہذا’’ کتاب آداب القضاۃ ‘‘کے بعد ’’کتاب الاستعاذہ ‘‘کا لانا ہی مناسب تھا ‘اس لیے امام نسائی اس جگہ یہ کتاب لائے ہیں ۔دوسری بات یہ بھی ہے کہ انسان ایک کمزور مخلوق ہے جو اللہ تعالیٰ کی مدد کے بغیر ایک لمحہ بھی اس جہاں میں نہیں گزار سکتا ۔کو انسان کافر ہو سکتا ہے لیکن اللہ سے بے نیاز نہیں ہو سکتا ۔بے شمار مواقع ایسے آتے ہیں کہانسان اپنے آپ کو بے بس تسلیم کر لیتا ہے اور ہر قسم کی صلاحیتوں اور وسائل کے باوجود عاجز آ جاتا ہے اس وقت وہ ضرورت محسوس کرتا ہے کہ کسی بالاقوت کی مددحاصل ہو اور بالاقوت اللہ تعالیٰ ہے مصائب و آفتات سے بچنے کے لیے انسان اللہ تعالیٰ کی پناہ حاصل کرتا ہے ۔ مصائب دنیوی ہوں یا اخروی ‘جسمانی ہوں یا روحانی ‘مادی ہوں یا معنوی سارے کے سارے اللہ تعالیٰ کی مدد نصرت سے آسانیوں میں بدلتے ہیں ۔ واللہ اعلم
حضرت عثمان بن ابی العاص رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ نبیٔ اکرم ﷺ یہ دعائیں مانگا کرتے تھے: ”اے اللہ! میں کاہلی‘ شدید بڑھاپے‘ بزدلی‘ نکمے پن اور زندگی و موت کے فتنے سے تیری پناہ طلب کرتا ہوں۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عثمان بن ابی العاص ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ ان کلمات کے ذریعہ دعا فرماتے تھے: «اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ الْكَسَلِ وَالْهَرَمِ وَالْجُبْنِ وَالْعَجْزِ وَمِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ» ”اے اللہ! میں سستی و کاہلی، بڑھاپے۱؎، بزدلی، عاجزی اور موت و زندگی کے فتنے سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔
حدیث حاشیہ:
۱؎ : مراد ایسا بڑھاپا ہے جس میں آدمی بالکل بے بس و لاچار ہو جاتا ہے، اسی کو «ارذل العمر» کہا گیا ہے جس میں آدمی کی بھلے برے کی تمیز بھی ختم ہو جاتی ہے، عام بڑھاپا جو ساٹھ سال کی عمر میں ہوتا ہے تو اس سے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم خود دوچار ہوئے تھے (نیز بہت سارے صحابہ کرام بھی) جو یہ دعا مانگا کرتے تھے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from 'Uthman bin Abi Al-'As that: The Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) used to say supplication in these words: "Allahumma inni a'udhu bika minal-kasali, walharami, wal-jubni, wal-'ajzi, wa min fitnatil-mahya wal-mamat. (O Allah, I seek refuge in You from laziness, old age, cowardice, and incapacity, and from the trials of life and death).