Sunan-nasai:
The Book of Seeking Refuge with Allah
(Chapter: Seeking Refuge from Being Overtaken by Destruction)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5492.
حضرت ابوھریرہ رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ نبئ اکرم ﷺ بری تقدیر‘ دشمنوں کی ناروا خوشی‘ بدبختی کی گرفت اور شدید مصیبت و آزمائش سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگا کرتے تھے۔
تشریح:
بد بختی دنیا میں بھی ہو سکتی ہے کہ انسان حالات کے ہاتھوں پریشان رہے۔ اور بدبختی یہ ہے کہ زندگی گمراہی میں گزرے حتیٰ کہ موت بھی گمراہی پر آئے۔ العیاذ باللہ من سوء الخاتمة.
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5506
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5507
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
5494
تمہید کتاب
اس سے پہلی کتاب’’آداب الاقضاۃ ‘‘تھی‘یہ‘‘کتاب الاستعاذہ ‘‘ہے ۔شائد ان دونوں کے درمیان مناسبت یہ بنتی ہو کہ قاضی اور حاکم بن کر لوگوں کے مابین اختلافات کے فیصلے کرنا انتہا ئی حساس اور خطرناک معاملہ ہے ۔قاضی کی معمولی سی غلطی یا غفلت سے معاملہ کہیں سے کہیں جا پہنچتا ہے ۔اس کو ٹھوکر لگنے سے ایک کا حق دوسرے کے پاس چلا جاتا ہے اور اسی طرح ایک حلال چیز قاضی اور جج کے فیصلے سے اس کے اصل مالک کے لیے حرام ٹھہرتی ہے ‘اس لیے ایسے موقع پر انسان مجبور ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی پناہ میں آئے اس کا سہارہ لے اور وہ اپنے معاملے کی آسانی کے لیے اسی کے حضور اپیل کرے اور اسی سے مدد چاہے تاکہ حتی الامکان غلطی سے بچ سکے ۔اللہ تعالیٰ کی پناہ ‘اس کا سہارہ اور اس کی بار گاہ بے نیاز میں اپیل دعاوالتجا کے ذریعے سے کی جاسکتی ہے ‘لہذا’’ کتاب آداب القضاۃ ‘‘کے بعد ’’کتاب الاستعاذہ ‘‘کا لانا ہی مناسب تھا ‘اس لیے امام نسائی اس جگہ یہ کتاب لائے ہیں ۔دوسری بات یہ بھی ہے کہ انسان ایک کمزور مخلوق ہے جو اللہ تعالیٰ کی مدد کے بغیر ایک لمحہ بھی اس جہاں میں نہیں گزار سکتا ۔کو انسان کافر ہو سکتا ہے لیکن اللہ سے بے نیاز نہیں ہو سکتا ۔بے شمار مواقع ایسے آتے ہیں کہانسان اپنے آپ کو بے بس تسلیم کر لیتا ہے اور ہر قسم کی صلاحیتوں اور وسائل کے باوجود عاجز آ جاتا ہے اس وقت وہ ضرورت محسوس کرتا ہے کہ کسی بالاقوت کی مددحاصل ہو اور بالاقوت اللہ تعالیٰ ہے مصائب و آفتات سے بچنے کے لیے انسان اللہ تعالیٰ کی پناہ حاصل کرتا ہے ۔ مصائب دنیوی ہوں یا اخروی ‘جسمانی ہوں یا روحانی ‘مادی ہوں یا معنوی سارے کے سارے اللہ تعالیٰ کی مدد نصرت سے آسانیوں میں بدلتے ہیں ۔ واللہ اعلم
حضرت ابوھریرہ رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ نبئ اکرم ﷺ بری تقدیر‘ دشمنوں کی ناروا خوشی‘ بدبختی کی گرفت اور شدید مصیبت و آزمائش سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگا کرتے تھے۔
حدیث حاشیہ:
بد بختی دنیا میں بھی ہو سکتی ہے کہ انسان حالات کے ہاتھوں پریشان رہے۔ اور بدبختی یہ ہے کہ زندگی گمراہی میں گزرے حتیٰ کہ موت بھی گمراہی پر آئے۔ العیاذ باللہ من سوء الخاتمة.
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ بری تقدیر، شماتت اعداء (دشمنوں کی مصیبت پر ہنسنے)، شقاوت بدبختی کے آنے اور بری بلا سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگتے تھے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Abu Hurairah (RA) that : The Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) used to seek refuge from being destined to an evil end, from his enemies rejoicing in his misfortune, from being overtaken by destruction and from the difficult moment of a calamity.