Sunan-nasai:
The Book of Seeking Refuge with Allah
(Chapter: Seeking Refuge from the Torment of Hell and the Evils of Al-Masihid-Dajjal)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5506.
حضرت ابوہریرہ ؓ سے منقول ہے کہ رسول اللہ ﷺ یہ دعا فرمایا کرتےتھے:”میں قبر کےعذاب سے بچنےکےلیے تیری پناہ میں آتا ہو ں۔ میں آگ کےعذاب سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔ میں زندگی اورموت کے فتنے سے تیری پںاہ چاہتا ہوں اورمسیح دجال کےفتنے سے تیری پناہ کا طالب ہوں۔“
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5520
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5521
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
5508
تمہید کتاب
اس سے پہلی کتاب’’آداب الاقضاۃ ‘‘تھی‘یہ‘‘کتاب الاستعاذہ ‘‘ہے ۔شائد ان دونوں کے درمیان مناسبت یہ بنتی ہو کہ قاضی اور حاکم بن کر لوگوں کے مابین اختلافات کے فیصلے کرنا انتہا ئی حساس اور خطرناک معاملہ ہے ۔قاضی کی معمولی سی غلطی یا غفلت سے معاملہ کہیں سے کہیں جا پہنچتا ہے ۔اس کو ٹھوکر لگنے سے ایک کا حق دوسرے کے پاس چلا جاتا ہے اور اسی طرح ایک حلال چیز قاضی اور جج کے فیصلے سے اس کے اصل مالک کے لیے حرام ٹھہرتی ہے ‘اس لیے ایسے موقع پر انسان مجبور ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی پناہ میں آئے اس کا سہارہ لے اور وہ اپنے معاملے کی آسانی کے لیے اسی کے حضور اپیل کرے اور اسی سے مدد چاہے تاکہ حتی الامکان غلطی سے بچ سکے ۔اللہ تعالیٰ کی پناہ ‘اس کا سہارہ اور اس کی بار گاہ بے نیاز میں اپیل دعاوالتجا کے ذریعے سے کی جاسکتی ہے ‘لہذا’’ کتاب آداب القضاۃ ‘‘کے بعد ’’کتاب الاستعاذہ ‘‘کا لانا ہی مناسب تھا ‘اس لیے امام نسائی اس جگہ یہ کتاب لائے ہیں ۔دوسری بات یہ بھی ہے کہ انسان ایک کمزور مخلوق ہے جو اللہ تعالیٰ کی مدد کے بغیر ایک لمحہ بھی اس جہاں میں نہیں گزار سکتا ۔کو انسان کافر ہو سکتا ہے لیکن اللہ سے بے نیاز نہیں ہو سکتا ۔بے شمار مواقع ایسے آتے ہیں کہانسان اپنے آپ کو بے بس تسلیم کر لیتا ہے اور ہر قسم کی صلاحیتوں اور وسائل کے باوجود عاجز آ جاتا ہے اس وقت وہ ضرورت محسوس کرتا ہے کہ کسی بالاقوت کی مددحاصل ہو اور بالاقوت اللہ تعالیٰ ہے مصائب و آفتات سے بچنے کے لیے انسان اللہ تعالیٰ کی پناہ حاصل کرتا ہے ۔ مصائب دنیوی ہوں یا اخروی ‘جسمانی ہوں یا روحانی ‘مادی ہوں یا معنوی سارے کے سارے اللہ تعالیٰ کی مدد نصرت سے آسانیوں میں بدلتے ہیں ۔ واللہ اعلم
حضرت ابوہریرہ ؓ سے منقول ہے کہ رسول اللہ ﷺ یہ دعا فرمایا کرتےتھے:”میں قبر کےعذاب سے بچنےکےلیے تیری پناہ میں آتا ہو ں۔ میں آگ کےعذاب سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔ میں زندگی اورموت کے فتنے سے تیری پںاہ چاہتا ہوں اورمسیح دجال کےفتنے سے تیری پناہ کا طالب ہوں۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوہریرہ ؓ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کہا کرتے تھے: «اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ النَّارِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ»” اے اللہ! میں عذاب قبر سے تیری پناہ مانگتا ہوں، جہنم کے عذاب سے تیری پناہ مانگتا ہوں، موت و زندگی کے فتنے سے تیری پناہ مانگتا ہوں اور مسیح دجال کے شر و فتنے سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Abu Hurairah (RA) that: The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) used to say: "Allahumma inni a'udhu bika min 'adhabil-qabri, wa a'udhu bika min 'adhabin-nari, wa a'udhu bika min fitnatil-mahya wal-mamat wa a'udhu bika min sharril-masihid-dajjali (O Allah, I seek refuge with You from the torment of the grave, and I seek refuge with You from the torment of the Fire, and I seek refuge with You from the trials of life and death, and I seek refuge with You from the evil of the Al-Masihid-Dajjal).