قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ النِّكَاحِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ لا َنِكَاحَ إِلاَّ بِوَلِيٍّ​)

حکم : صحیح 

1102.01.  حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ قَالَ أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ قَال سَمِعْتُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيَّ يَسْأَلُ أَبَا إِسْحَقَ أَسَمِعْتَ أَبَا بُرْدَةَ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا نِكَاحَ إِلَّا بِوَلِيٍّ فَقَالَ نَعَمْ فَدَلَّ هَذَا الْحَدِيثُ عَلَى أَنَّ سَمَاعَ شُعْبَةَ وَالثَّوْرِيِّ هَذَا الْحَدِيثَ فِي وَقْتٍ وَاحِدٍ وَإِسْرَائِيلُ هُوَ ثِقَةٌ ثَبْتٌ فِي أَبِي إِسْحَقَ سَمِعْت مُحَمَّدَ بْنَ الْمُثَنَّى يَقُولُ سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ مَهْدِيٍّ يَقُولُ مَا فَاتَنِي مِنْ حَدِيثِ الثَّوْرِيِّ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ الَّذِي فَاتَنِي إِلَّا لَمَّا اتَّكَلْتُ بِهِ عَلَى إِسْرَائِيلَ لِأَنَّهُ كَانَ يَأْتِي بِهِ أَتَمَّ وَحَدِيثُ عَائِشَةَ فِي هَذَا الْبَابِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا نِكَاحَ إِلَّا بِوَلِيٍّ هُوَ حَدِيثٌ عِنْدِي حَسَنٌ رَوَاهُ ابْنُ جُرَيْجٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَوَاهُ الْحَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاةَ وَجَعْفَرُ بْنُ رَبِيعَةَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَوَى عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ وَقَدْ تَكَلَّمَ بَعْضُ أَصْحَابِ الْحَدِيثِ فِي حَدِيثِ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ ثُمَّ لَقِيتُ الزُّهْرِيَّ فَسَأَلْتُهُ فَأَنْكَرَهُ فَضَعَّفُوا هَذَا الْحَدِيثَ مِنْ أَجْلِ هَذَا وَذُكِرَ عَنْ يَحْيَى بْنِ مَعِينٍ أَنَّهُ قَالَ لَمْ يَذْكُرْ هَذَا الْحَرْفَ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ إِلَّا إِسْمَعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ يَحْيَى بْنُ مَعِينٍ وَسَمَاعُ إِسْمَعِيلَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ لَيْسَ بِذَاكَ إِنَّمَا صَحَّحَ كُتُبَهُ عَلَى كُتُبِ عَبْدِ الْمَجِيدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ أَبِي رَوَّادٍ مَا سَمِعَ مِنْ ابْنِ جُرَيْجٍ وَضَعَّفَ يَحْيَى رِوَايَةَ إِسْمَعِيلَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ وَالْعَمَلُ فِي هَذَا الْبَابِ عَلَى حَدِيثِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا نِكَاحَ إِلَّا بِوَلِيٍّ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهُمْ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ وَعَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ وَأَبُو هُرَيْرَةَ وَغَيْرُهُمْ وَهَكَذَا رُوِيَ عَنْ بَعْضِ فُقَهَاءِ التَّابِعِينَ أَنَّهُمْ قَالُوا لَا نِكَاحَ إِلَّا بِوَلِيٍّ مِنْهُمْ سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ وَالْحَسَنُ الْبَصْرِيُّ وَشُرَيْحٌ وَإِبْرَاهِيمُ النَّخَعِيُّ وَعُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ وَغَيْرُهُمْ وَبِهَذَا يَقُولُ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ وَالْأَوْزَاعِيُّ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ وَمَالِكٌ وَالشَّافِعِيُّ وَأَحْمَدُ وَإِسْحَقُ.

مترجم:

1102.01.

میں نے سفیان ثوری کوابو اسحاق سے پوچھتے سناکہ کیا آپ نے ابوبردہ کو کہتے سنا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’ولی کے بغیر نکاح نہیں‘‘؟ تو انہوں نے کہا: ہاں (سُناہے)۔ یہ اس بات کی دلیل ہے کہ شعبہ اور ثوری کامکحول سے اس حدیث کا سماع ایک ہی وقت میں ہے۔ اور ابواسحاق سبیعی سے روایت کرنے میں اسرائیل بہت ہی ثقہ راوی ہیں۔ عبدالرحمن بن مہدی کہتے ہیں کہ مجھ سے ثوری کی روایتوں میں سے جنہیں وہ ابواسحاق سے روایت کرتے ہیں، کوئی روایت نہیں چھوٹی، مگر جوچھوٹی ہیں وہ صرف اس لیے چھوٹی ہیں کہ میں نے اس سلسلے میں اسرائیل پربھروسہ کرلیا تھا، اس لیے کہ وہ ابواسحاق کی حدیثوں کوبطریق اتم بیان کرتے تھے۔ اور اس باب میں عائشہ‬ ؓ ک‬ی نبی اکرمﷺ سے حدیث: ’’بغیرولی کے نکاح نہیں‘‘ میرے نزدیک حسن ہے۔ یہ حدیث ابن جریج نے بطریق: ’’سليمان بن موسى، عن الزهري، عن عروة، عن عائشة، عن النبي ﷺ ‘‘، نیزاسے حجاج بن ارطاۃ اور جعفر بن ربیعہ نے بھی بطریق: ’’الزهري، عن عروة، عن النبي ﷺ‘‘ روایت کی ہے۔ نیز زہری نے بطریق: ’’هشام بن عروة، عن أبيه عروة، عن عائشة، عن النبي ﷺ ‘‘ اسی کے مثل روایت کی ہے۔ بعض محدّثین نے زہری کی روایت میں (جسے انہوں نے بطریق: ’’عروة، عن عائشة، عن النبي ﷺ‘‘ روایت کی ہے) کلام کیا ہے، ابن جریج کہتے ہیں: پھر میں زہری سے ملا اورمیں نے ان سے پوچھا تو انہوں نے اس کا انکارکیا اس کی وجہ سے ان لوگوں نے اس حدیث کو ضعیف قراردیا۔ یحییٰ بن معین کہتے ہیں کہ ابن جریج سے اس بات کو اسماعیل بن ابراہیم بن علیہ کے علاوہ کسی اور نے نہیں نقل کیا ہے، یحیی بن معین کہتے ہیں: اسماعیل بن ابراہیم بن علیہ کا سماع ابن جریج سے نہیں ہے، انہوں نے اپنی کتابوں کی تصحیح عبدالمجید بن عبدالعزیز بن ابی روّاد کی ان کتابوں سے کی ہے جنہیں عبدالمجید نے ابن جریج سے سنی ہیں۔ یحیی بن معین نے اسماعیل بن ابراہیم بن علیہ کی روایت کوجسے انہوں نے ابن جریج سے روایت کی ہے ضعیف قراردیا ہے۔
۸ ۔ صحابہ کرام میں سے اہل علم کا عمل اس باب میں نبی اکرمﷺ کی حدیث ’’لا نكاح إلا بولي‘‘ (ولی کے بغیر نکاح نہیں) پرہے جن میں عمر، علی، عبداللہ بن عباس اور ابوہریرہ ؓ وغیرہ بھی شامل ہیں، اسی طرح بعض فقہائے تابعین سے مروی ہے کہ ولی کے بغیر نکاح درست نہیں۔ ان میں سعید بن مسیب، حسن بصری، شریح، ابراہیم نخعی اور عمر بن عبدالعزیز وغیرہ ہیں۔ یہی سفیان ثوری، اوزاعی، عبداللہ بن مبارک ،شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا بھی قول ہے۔