تشریح:
وضاحت:
۱؎: لفظ ’’أحق‘‘ مشارکت کا متقاضی ہے، گویا غیرکنواری عورت اپنے نکاح کے سلسلہ میں جس طرح حقدارہے اسی طرح اس کا ولی بھی حقدارہے یہ اوربات ہے کہ ولی کی نسبت اسے زیادہ حق حاصل ہے کیونکہ ولی کی وجہ سے اس پر جبرنہیں کیا جا سکتا جب کہ خود اس کی وجہ سے ولی پر جبرکیا جاسکتا ہے، چنانچہ ولی اگرشادی سے ناخوش ہے اور اس کا منکرہے تو بواسطہ قاضی (حاکم) اس کا نکاح ہوگا، اس توضیح سے یہ بات واضح ہوگئی کہ یہ حدیث ’’لانكاح إلا بولي‘‘ کے منافی نہیں ہے۔
۲؎: اوراگرمنظورنہ ہوتوکھل کربتادینا چاہئے کہ مجھے یہ رشتہ پسند نہیں ہے تاکہ والدین اس کے لیے دوسرا رشتہ منتخب کریں یا اسے مطمئن کریں۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط الشيخين. وأخرجه مسلم. وصححه الترمذي وابن الجارود) . إسناده: حدثنا أحمد بن يونس وعبد الله بن مسلمة قالا: ثنا مالك عن عبد الله بن الفضل عن نافع بن جبير عن ابن عباس... وهذا لفظ القعنبي.
قلت: إسناده صحيح على شرط الشيخين. وهو في " الموطأ" (2/62) ... إسناداً ومتناً. وقد أخرجه من طريقه: مسلم وسائر أصحاب "السنن " وغيرهم، وهو مخرج في " الإرواء " (1833) .