قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ النِّكَاحِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي الزَّوْجَيْنِ الْمُشْرِكَيْنِ يُسْلِمُ أَحَدُهُمَا​)

حکم : ضعیف (الألباني)

1142. حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ وَهَنَّادٌ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْحَجَّاجِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَدَّ ابْنَتَهُ زَيْنَبَ عَلَى أَبِي الْعَاصِي بْنِ الرَّبِيعِ بِمَهْرٍ جَدِيدٍ وَنِكَاحٍ جَدِيدٍ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ فِي إِسْنَادِهِ مَقَالٌ وَفِي الْحَدِيثِ الْآخَرِ أَيْضًا مَقَالٌ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا الْحَدِيثِ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنَّ الْمَرْأَةَ إِذَا أَسْلَمَتْ قَبْلَ زَوْجِهَا ثُمَّ أَسْلَمَ زَوْجُهَا وَهِيَ فِي الْعِدَّةِ أَنَّ زَوْجَهَا أَحَقُّ بِهَا مَا كَانَتْ فِي الْعِدَّةِ وَهُوَ قَوْلُ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ وَالْأَوْزَاعِيِّ وَالشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَقَ

جامع ترمذی: كتاب: نکاح کے احکام ومسائل (باب: اگر مشرک وکافر میاں بیوی میں سے کوئی اسلام لے آئے تو اس کا کیا حکم ہے؟​)

مترجم: ٢. فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی ومجلس علمی(دار الدعوۃ، نئی دہلی)

1142.

عبداللہ بن عمرو ؓ سے کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے اپنی لڑکی زینب کو ابوالعاص بن ربیع ؓ کے پاس نئے مہر اورنئے نکاح کے ذریعے لوٹادیا ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱۔ اس حدیث کی سند میں کچھ کلام ہے اوردوسری حدیث میں بھی کلام ہے۔
۲۔ اہل علم کا عمل اسی حدیث پر ہے کہ عورت جب شوہر سے پہلے اسلام قبول کرلے، پھر اس کا شوہر عدت کے دوران اسلام لے آئے تو اس کا شوہر ہی اس کا زیادہ حق دار ہے جب وہ عدت میں ہو۔ یہی مالک بن انس، اوزاعی، شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا قول ہے۔