قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ النِّكَاحِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي الرَّجُلِ يَتَزَوَّجُ الْمَرْأَةَ فَيَمُوتُ عَنْهَا قَبْلَ أَنْ يَفْرِضَ لَهَا​)

حکم : صحیح 

1145.01. حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ وَعَبْدُ الرَّزَّاقِ كِلَاهُمَا عَنْ سُفْيَانَ عَنْ مَنْصُورٍ نَحْوَهُ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ ابْنِ مَسْعُودٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رُوِيَ عَنْهُ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ وَبِهِ يَقُولُ الثَّوْرِيُّ وَأَحْمَدُ وَإِسْحَقُ و قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهُمْ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ وَزَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ وَابْنُ عَبَّاسٍ وَابْنُ عُمَرَ إِذَا تَزَوَّجَ الرَّجُلُ الْمَرْأَةَ وَلَمْ يَدْخُلْ بِهَا وَلَمْ يَفْرِضْ لَهَا صَدَاقًا حَتَّى مَاتَ قَالُوا لَهَا الْمِيرَاثُ وَلَا صَدَاقَ لَهَا وَعَلَيْهَا الْعِدَّةُ وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ قَالَ لَوْ ثَبَتَ حَدِيثُ بِرْوَعَ بِنْتِ وَاشِقٍ لَكَانَتْ الْحُجَّةُ فِيمَا رُوِيَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرُوِي عَنْ الشَّافِعِيِّ أَنَّهُ رَجَعَ بِمِصْرَ بَعْدُ عَنْ هَذَا الْقَوْلِ وَقَالَ بِحَدِيثِ بِرْوَعَ بِنْتِ وَاشِقٍ.

مترجم:

1145.01.

امام ترمذی کہتے ہیں:
۱۔ ابن مسعود ؓ کی حدیث حسن صحیح ہے۔
۲۔ اس باب میں جراح سے بھی روایت ہے۔
۳۔ یزیدبن ہارون اورعبدالرزاق نے بسند سفیان عن منصورسے اسی طرح روایت کی ہے۔
۴۔ ابن مسعود ؓ سے یہ اور بھی طرق سے مروی ہے۔
۵۔ صحابہ کرام وغیرہم میں سے بعض اہل علم کااسی پر عمل ہے۔۲؎  یہی ثوری، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا بھی قول ہے۔
۶۔ اورصحابہ کرام میں سے بعض اہل علم صحابہ کہتے ہیں: جن میں علی بن ابی طالب، زید بن ثابت، ابن عباس اور ابن عمر ؓ بھی شامل ہیں کہتے ہیں کہ جب آدمی کسی عورت سے شادی کرے، اوراس نے اس سے ابھی دخول نہ کیا ہو اور نہ ہی اس کا مہر مقرر کیا ہو اوروہ مرجائے تو یہ لوگ کہتے ہیں کہ اس عورت کو میراث میں حق ملے گا، لیکن کوئی مہر نہیں ہوگا ۳؎ اور اسے عدت گزارنی ہوگی۔ یہی شافعی کا بھی قول ہے۔ وہ کہتے ہیں: اگر بروع بنت واشق کی حدیث صحیح ہو تو نبی اکرمﷺ سے مروی ہونے کی وجہ سے حجت ہوگی۔ اور شافعی سے مروی ہے کہ انہوں نے بعد میں مصر میں اس قول سے رجوع کرلیا اور بروع بنت واشق کی حدیث کے مطابق فتویٰ دیا۔