قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الطَّلَاقِ وَاللِّعَانِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي الْخِيَارِ​)

حکم : صحیح 

1179.01.  حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي الضُّحَى عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَائِشَةَ بِمِثْلِهِ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَاخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي الْخِيَارِ فَرُوِيَ عَنْ عُمَرَ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ أَنَّهُمَا قَالَا إِنْ اخْتَارَتْ نَفْسَهَا فَوَاحِدَةٌ بَائِنَةٌ وَرُوِيَ عَنْهُمَا أَنَّهُمَا قَالَا أَيْضًا وَاحِدَةٌ يَمْلِكُ الرَّجْعَةَ وَإِنْ اخْتَارَتْ زَوْجَهَا فَلَا شَيْءَ وَرُوِيَ عَنْ عَلِيٍّ أَنَّهُ قَالَ إِنْ اخْتَارَتْ نَفْسَهَا فَوَاحِدَةٌ بَائِنَةٌ وَإِنْ اخْتَارَتْ زَوْجَهَا فَوَاحِدَةٌ يَمْلِكُ الرَّجْعَةَ و قَالَ زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ إِنْ اخْتَارَتْ زَوْجَهَا فَوَاحِدَةٌ وَإِنْ اخْتَارَتْ نَفْسَهَا فَثَلَاثٌ وَذَهَبَ أَكْثَرُ أَهْلِ الْعِلْمِ وَالْفِقْهِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَنْ بَعْدَهُمْ فِي هَذَا الْبَابِ إِلَى قَوْلِ عُمَرَ وَعَبْدِ اللَّهِ وَهُوَ قَوْلُ الثَّوْرِيِّ وَأَهْلِ الْكُوفَةِ وَأَمَّا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ فَذَهَبَ إِلَى قَوْلِ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ.

مترجم:

1179.01.

امام ترمذی کہتے ہیں:
۱۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
۲۔ (ساتھ رہنے اور نہ رہنے کے) اختیاردینے میں اہل علم کا اختلاف ہے۔ عمر اور عبداللہ بن مسعود ؓ کا کہنا ہے کہ اگرعورت نے خود کواختیارکرلیا تو طلاق بائنہ ہوگی۔ اور انہی دونوں کا یہ قول بھی ہے کہ ایک طلاق ہوگی اور اسے رجعت کا اختیار ہوگا۔ اور اگر اس نے اپنے شوہرہی کو اختیار کیا تو اس پر کچھ نہ ہوگا یعنی کوئی طلاق واقع نہ ہوگی۔۲؎۔
۴۔ اورعلی ؓ کہتے ہیں کہ اگر اس نے خود کو اختیار کیا تو طلاق بائن ہوگی اور اگر اس نے اپنے شوہرکو اختیار کیا تو ایک ہوگی لیکن رجعت کا اختیار ہوگا۔
۵۔ زید بن ثابت ؓ کہتے ہیں کہ اگر اس نے اپنے شوہرکواختیار کیا تو ایک ہوگی اور اگر خود کو اختیار کیا تو تین ہوں گی۔
۶۔ صحابہ کرام اوران کے بعد کے لوگوں میں سے اکثر اہل علم و فقہ اس باب میں عمر اور عبداللہ بن مسعود ؓ کے قول کی طرف گئے ہیں اور یہی ثوری اور اہل کوفہ کا بھی قول ہے۔
۷۔ البتہ احمدبن حنبل کا قول وہی ہے جو علی ؓ کا ہے۔