تشریح:
وضاحت:
۱؎: خلع: خَلَعَ الثوب سے مأخوذ ہے، جس کے معنی لباس اتارنے کے ہیں، شرعی اصطلاح شرع میں عورت کا مہرمیں دیا ہوا مال واپس دے کر شوہرسے علاحدگی اختیارکرلینے کوخلع کہتے ہیں۔
۲؎: باب کی حدیث اسی قول کی تائید کرتی ہے کہ’’خلع‘‘ طلاق نہیں فسخ ہے اور ’’مختلعہ‘‘ کی عدت ایک حیض ہے اورجولوگ کہتے ہیں کہ ’’خلع‘‘ فسخ نہیں طلاق ہے وہ کہتے ہیں کہ ’’مختلعہ‘‘ کی عدت وہی ہے جو مطلقہ کی عدت ہے۔ راجح قول پہلا ہی ہے جو ان دونوں حدیثوں کے موافق ہے۔