قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الطَّلَاقِ وَاللِّعَانِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ أَيْنَ تَعْتَدُّ الْمُتَوَفَّى عَنْهَا زَوْجُهَا​)

حکم : صحیح 

1204. حَدَّثَنَا الْأَنْصَارِيُّ أَنْبَأَنَا مَعْنٌ أَنْبَأَنَا مَالِكٌ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِسْحَقَ بْنِ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ عَنْ عَمَّتِهِ زَيْنَبَ بِنْتِ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ أَنَّ الْفُرَيْعَةَ بِنْتَ مَالِكِ بْنِ سِنَانٍ وَهِيَ أُخْتُ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَخْبَرَتْهَا أَنَّهَا جَاءَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَسْأَلُهُ أَنْ تَرْجِعَ إِلَى أَهْلِهَا فِي بَنِي خُدْرَةَ وَأَنَّ زَوْجَهَا خَرَجَ فِي طَلَبِ أَعْبُدٍ لَهُ أَبَقُوا حَتَّى إِذَا كَانَ بِطَرَفِ الْقَدُومِ لَحِقَهُمْ فَقَتَلُوهُ قَالَتْ فَسَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ أَرْجِعَ إِلَى أَهْلِي فَإِنَّ زَوْجِي لَمْ يَتْرُكْ لِي مَسْكَنًا يَمْلِكُهُ وَلَا نَفَقَةً قَالَتْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَعَمْ قَالَتْ فَانْصَرَفْتُ حَتَّى إِذَا كُنْتُ فِي الْحُجْرَةِ أَوْ فِي الْمَسْجِدِ نَادَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ أَمَرَ بِي فَنُودِيتُ لَهُ فَقَالَ كَيْفَ قُلْتِ قَالَتْ فَرَدَدْتُ عَلَيْهِ الْقِصَّةَ الَّتِي ذَكَرْتُ لَهُ مِنْ شَأْنِ زَوْجِي قَالَ امْكُثِي فِي بَيْتِكِ حَتَّى يَبْلُغَ الْكِتَابُ أَجَلَهُ قَالَتْ فَاعْتَدَدْتُ فِيهِ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا قَالَتْ فَلَمَّا كَانَ عُثْمَانُ أَرْسَلَ إِلَيَّ فَسَأَلَنِي عَنْ ذَلِكَ فَأَخْبَرْتُهُ فَاتَّبَعَهُ وَقَضَى بِهِ.

مترجم:

1204.

زینب بنت کعب بن عجرہ سے روایت ہے کہ فریعہ بنت مالک بن سنان‬ ؓ ج‬وابوسعید خدری کی بہن ہیں نے انہیں خبردی کہ وہ رسول اللہ ﷺ کے پاس آئیں، وہ آپ سے پوچھ رہی تھیں کہ وہ اپنے گھروالوں کے پاس بنی خدرہ میں واپس چلی جائیں (ہوا یہ تھا کہ) ان کے شوہر اپنے ان غلاموں کو ڈھونڈنے کے لیے نکلے تھے جو بھاگ گئے تھے، جب وہ مقام قدوم کے کنارے پران سے ملے، توان غلاموں نے انہیں مار ڈالا۔ فریعہ کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا کہ میں اپنے گھروالوں کے پاس چلی جاؤں؟ کیونکہ میرے شوہر نے میرے لیے اپنی ملکیت کا نہ تو کوئی مکان چھوڑا ہے اورنہ کچھ خرچ۔ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’ ہاں‘‘، چنانچہ میں واپس جانے لگی یہاں تک کہ میں حجرہ شریفہ یا مسجد نبوی ہی میں ابھی تھی کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھے آواز دی۔ (یا آپﷺ نے حکم دیا کہ مجھے آواز دی جائے) پھر آپﷺ نے پوچھا: ’’تم نے کیسے کہا؟ میں نے وہی قصہ دہرا دیا جومیں نے آپﷺ سے اپنے شوہرکے بارے میں ذکر کیا تھا، آپﷺ نے فرمایا: تم اپنے گھرہی میں رہو یہاں تک کہ تمہاری عدت ختم ہوجائے‘‘،چنانچہ میں نے اسی گھر میں چار ماہ دس دن عدت گزاری۔ پھر جب عثمان ؓ خلیفہ ہوئے تو انہوں نے مجھے بلوایا اورمجھ سے اس بارے میں پوچھا تو میں نے ان کو بتایا۔ چنانچہ انہوں نے اس کی پیروی کی اور اسی کے مطابق فیصلہ کیا۔ محمد بن بشار کی سند سے بھی اس جیسی اسی مفہوم کی حدیث آئی ہے۔