تشریح:
وضاحت:
۱؎: امام ترمذی نے دوقول ذکرکئے اس کے علاوہ بعض علماء نے ایک تیسری تفسیربھی ذکرکی ہے کہ کوئی کسی سے ایک ماہ کے وعدے پر ایک دینارکے عوض گیہوں خریدلے اورجب ایک ماہ گزرجائے تو جا کر اس سے گیہوں کامطالبہ کرے اور وہ کہے کہ جو گیہوں تیرا میرے ذمہ ہے اسے تو مجھ سے دومہینے کے وعدے پر دوبوری گیہوں کے بدلے بیچ دے تو یہ ایک بیع میں دوبیع ہوئی۔ ۲؎ : اوریہی جہالت بیع کے جائزنہ ہونے کی وجہ ہے گوظاہرمیں دونوں کی قیمت متعین معلوم ہوتی ہے۔