قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْبُيُوعِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ أَنَّ الْحِنْطَةَ بِالْحِنْطَةِ مِثْلاَ بِمِثْلٍ كَرَاهِيَةَ التَّفَاضُلِ فِيهِ​)

حکم : صحیح 

1240. حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَبِي الْأَشْعَثِ عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الذَّهَبُ بِالذَّهَبِ مِثْلًا بِمِثْلٍ وَالْفِضَّةُ بِالْفِضَّةِ مِثْلًا بِمِثْلٍ وَالتَّمْرُ بِالتَّمْرِ مِثْلًا بِمِثْلٍ وَالْبُرُّ بِالْبُرِّ مِثْلًا بِمِثْلٍ وَالْمِلْحُ بِالْمِلْحِ مِثْلًا بِمِثْلٍ وَالشَّعِيرُ بِالشَّعِيرِ مِثْلًا بِمِثْلٍ فَمَنْ زَادَ أَوْ ازْدَادَ فَقَدْ أَرْبَى بِيعُوا الذَّهَبَ بِالْفِضَّةِ كَيْفَ شِئْتُمْ يَدًا بِيَدٍ وَبِيعُوا الْبُرَّ بِالتَّمْرِ كَيْفَ شِئْتُمْ يَدًا بِيَدٍ وَبِيعُوا الشَّعِيرَ بِالتَّمْرِ كَيْفَ شِئْتُمْ يَدًا بِيَدٍ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي سَعِيدٍ وَأَبِي هُرَيْرَةَ وَبِلَالٍ وَأَنَسٍ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ عُبَادَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رَوَى بَعْضُهُمْ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ خَالِدٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ وَقَالَ بِيعُوا الْبُرُّ بِالشَّعِيرِ كَيْفَ شِئْتُمْ يَدًا بِيَدٍ وَرَوَى بَعْضُهُمْ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ خَالِدٍ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَبِي الْأَشْعَثِ عَنْ عُبَادَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْحَدِيثَ وَزَادَ فِيهِ قَالَ خَالِدٌ قَالَ أَبُو قِلَابَةَ بِيعُوا الْبُرَّ بِالشَّعِيرِ كَيْفَ شِئْتُمْ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ لَا يَرَوْنَ أَنْ يُبَاعَ الْبُرُّ بِالْبُرِّ إِلَّا مِثْلًا بِمِثْلٍ وَالشَّعِيرُ بِالشَّعِيرِ إِلَّا مِثْلًا بِمِثْلٍ فَإِذَا اخْتَلَفَ الْأَصْنَافُ فَلَا بَأْسَ أَنْ يُبَاعَ مُتَفَاضِلًا إِذَا كَانَ يَدًا بِيَدٍ وَهَذَا قَوْلُ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَالشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَقَ قَالَ الشَّافِعِيُّ وَالْحُجَّةُ فِي ذَلِكَ قَوْلُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيعُوا الشَّعِيرَ بِالْبُرِّ كَيْفَ شِئْتُمْ يَدًا بِيَدٍ قَالَ أَبُو عِيسَى وَقَدْ كَرِهَ قَوْمٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنْ تُبَاعَ الْحِنْطَةُ بِالشَّعِيرِ إِلَّا مِثْلًا بِمِثْلٍ وَهُوَ قَوْلُ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ وَالْقَوْلُ الْأَوَّلُ أَصَحُّ

مترجم:

1240.

عبادہ بن صامت ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺنے فرمایا: ’’سونے کو سونے سے، چاندی کو چاندی سے، کھجور کو کھجور سے، گیہوں کو گیہوں سے، نمک کونمک سے اور جوکو جو سے برابربرابر بیچو، جس نے زیادہ دیا یا زیادہ لیا اس نے سود کا معاملہ کیا۔ سونے کو چاندی سے نقداًنقد، جیسے چاہو بیچو، گیہوں کو کھجو ر سے نقداًنقد جیسے چاہو بیچو، اور جو کو کھجور سے نقداًنقد جیسے چاہو بیچو‘‘۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱۔ عبادہ ؓ کی حدیث حسن صحیح ہے۔
۲۔ بعض لوگوں نے اس حدیث کو خالد سے اسی سند سے روایت کیا ہے اس میں یہ ہے کہ گیہوں کو جو سے نقدا نقد جیسے چاہوبیچو۔
۳۔ بعض لوگوں نے اس حدیث کو خالد سے اورخالد نے ابوقلابہ سے اورابوقلابہ نے ابوالاشعث سے اورابوالاشعث نے عبادہ سے اور عبادہ نے نبی اکرمﷺ سے روایت کیا ہے اور اس میں یہ اضافہ کیا ہے: خالد کہتے ہیں: ابوقلابہ نے کہا: گیہوں کو جو سے جیسے سے چاہو بیچو۔ پھر انہوں نے پوری حدیث ذکر کی۔
۴۔ اس باب میں ابوسعید، ابوہریرہ، بلال اور انس‬ ؓ س‬ے بھی احادیث آئی ہیں۔
۵۔ اہل علم کا اسی پرعمل ہے، وہ لوگ گیہوں کو گیہوں سے اور جو کو جو سے صرف برابر برابر ہی بیچنے کو جائز سمجھتے ہیں اور جب اجناس مختلف ہوجائیں تو کمی، بیشی کے ساتھ بیچنے میں کوئی حرج نہیں بشرطیکہ بیع نقداًنقد ہو۔ صحابہ کرام وغیرہم میں سے اہل علم کا یہی قول ہے۔ سفیان ثوری، شافعی، احمد اوراسحاق بن راہویہ کا بھی یہی قول ہے۔ شافعی کہتے ہیں: اس کی دلیل نبی اکرمﷺکا یہ فرمان ہے کہ جوکوگیہوں سے نقدا نقد جیسے چاہو بیچو،
۶۔ اہل علم کی ایک جماعت نے جوسے بھی گیہوں کے بیچنے کو مکروہ سمجھا ہے، الا یہ کہ وزن میں مساوی ہوں، پہلاقول ہی زیادہ صحیح ہے ۔