قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْبُيُوعِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي الرُّخْصَةِ فِي أَكْلِ الثَّمَرَةِ لِلْمَارِّ بِهَا​)

حکم : ضعیف 

1288. حَدَّثَنَا أَبُو عَمَّارٍ الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ الْخُزَاعِيُّ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى عَنْ صَالِحِ بْنِ أَبِي جُبَيْرٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ رَافِعِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ كُنْتُ أَرْمِي نَخْلَ الْأَنْصَارِ فَأَخَذُونِي فَذَهَبُوا بِي إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَافِعُ لِمَ تَرْمِي نَخْلَهُمْ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ الْجُوعُ قَالَ لَا تَرْمِ وَكُلْ مَا وَقَعَ أَشْبَعَكَ اللَّهُ وَأَرْوَاكَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ صَحِيحٌ

مترجم:

1288.

رافع بن عمرو ؓ کہتے ہیں : میں انصار کے کھجور کے درختوں پر پتھرمارتا تھا، ان لوگوں نے مجھے پکڑ لیا اور نبی اکرمﷺکے پاس لے گئے آپﷺ نے پوچھا: ’’رافع! تم ان کے کھجورکے درختوں پر پتھرکیوں مارتے ہو؟‘‘ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! بھوک کی وجہ سے، آپﷺ نے فرمایا: ’’پتھرمت مارو، جو خود بخود گرجائے اسے کھاؤ اللہ تمہیں آسودہ اور سیراب کرے ‘‘۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے۔