قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْبُيُوعِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي احْتِلاَبِ الْمَوَاشِي بِغَيْرِ إِذْنِ الأَرْبَابِ​)

حکم : صحیح 

1296. حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ يَحْيَى بْنُ خَلَفٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى عَنْ سَعِيدٍ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدَبٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا أَتَى أَحَدُكُمْ عَلَى مَاشِيَةٍ فَإِنْ كَانَ فِيهَا صَاحِبُهَا فَلْيَسْتَأْذِنْهُ فَإِنْ أَذِنَ لَهُ فَلْيَحْتَلِبْ وَلْيَشْرَبْ وَإِنْ لَمْ يَكُنْ فِيهَا أَحَدٌ فَلْيُصَوِّتْ ثَلَاثًا فَإِنْ أَجَابَهُ أَحَدٌ فَلْيَسْتَأْذِنْهُ فَإِنْ لَمْ يُجِبْهُ أَحَدٌ فَلْيَحْتَلِبْ وَلْيَشْرَبْ وَلَا يَحْمِلْ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عُمَرَ وَأَبِي سَعِيدٍ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ سَمُرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ وَبِهِ يَقُولُ أَحْمَدُ وَإِسْحَقُ قَالَ أَبُو عِيسَى وَقَالَ عَلِيُّ بْنُ الْمَدِينِيِّ سَمَاعُ الْحَسَنِ مِنْ سَمُرَةَ صَحِيحٌ وَقَدْ تَكَلَّمَ بَعْضُ أَهْلِ الْحَدِيثِ فِي رِوَايَةِ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَةَ وَقَالُوا إِنَّمَا يُحَدِّثُ عَنْ صَحِيفَةِ سَمُرَةَ

مترجم:

1296.

سمرہ بن جندب ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺنے فرمایا: ’’جب تم میں سے کوئی کسی ریوڑ کے پاس (دودھ پینے ) آئے تو اگر ان میں ان کا مالک موجود ہوتو اس سے اجازت لے، اگروہ اجازت دے دے تو دودھ پی لے۔ اگران میں کوئی نہ ہوتو تین بار آواز لگائے، اگر کوئی جواب دے تو اس سے اجازت لے لے، اور اگر کوئی جواب نہ دے تو دودھ پی لے لیکن ساتھ نہ لے جائے‘‘ ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱۔ سمرہ کی حدیث حسن غریب ہے۔
۲۔ اس باب میں عمراور ابوسعید خدری سے بھی احادیث آئی ہیں۔
۳۔ اہل علم کا اسی پرعمل ہے، احمد اوراسحاق بن راہویہ اسی کے قائل ہیں۔
۴۔ علی بن مدینی کہتے ہیں کہ سمرہ سے حسن کا سماع ثابت ہے۔
۵۔ بعض محدّثین نے حسن کی روایت میں جسے انہوں نے سمرہ سے روایت کی ہے کلام کیا ہے، وہ لوگ کہتے ہیں کہ حسن سمرہ کے صحیفہ سے حدیث روایت کرتے تھے۲؎۔