قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: منقطع ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْأَحْكَامِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ عَنْ رَسُولِ اللهِ ﷺ فِي الْقَاضِي​)

حکم : ضعیف 

1322. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى الصَّنْعَانِيُّ حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ قَال سَمِعْتُ عَبْدَ الْمَلِكِ يُحَدِّثُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَوْهَبٍ أَنَّ عُثْمَانَ قَالَ لِابْنِ عُمَرَ اذْهَبْ فَاقْضِ بَيْنَ النَّاسِ قَالَ أَوَ تُعَافِينِي يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ قَالَ فَمَا تَكْرَهُ مِنْ ذَلِكَ وَقَدْ كَانَ أَبُوكَ يَقْضِي قَالَ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ كَانَ قَاضِيًا فَقَضَى بِالْعَدْلِ فَبِالْحَرِيِّ أَنْ يَنْقَلِبَ مِنْهُ كَفَافًا فَمَا أَرْجُو بَعْدَ ذَلِكَ وَفِي الْحَدِيثِ قِصَّةٌ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ حَدِيثٌ غَرِيبٌ وَلَيْسَ إِسْنَادُهُ عِنْدِي بِمُتَّصِلٍ وَعَبْدُ الْمَلِكِ الَّذِي رَوَى عَنْهُ الْمُعْتَمِرُ هَذَا هُوَ عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ أَبِي جَمِيلَةَ

مترجم:

1322.

عبداللہ بن موہب کہتے ہیں کہ عثمان ؓ نے ابن عمر ؓ سے کہا: جاؤ (قاضی بن کر) لوگوں کے درمیان فیصلے کرو، انہوں نے کہا: امیرالمومنین! کیا آپ مجھے معاف رکھیں گے، عثمان ؓ نے کہا: ’’تم اسے کیوں برا سمجھتے ہو، تمہارے باپ تو فیصلے کیا کرتے تھے؟‘‘ اس پر انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سناہے: ’’جوقاضی ہوا اوراس نے عدل انصاف کے ساتھ فیصلے کئے تو لائق ہے کہ وہ اس سے برابر سرابر چھوٹ جائے‘‘ (یعنی نہ ثواب کامستحق ہونہ عقاب کا) اس کے بعد میں (بھلائی کی) کیا امید رکھوں، حدیث میں ایک قصہ بھی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱۔ ابن عمر ؓ کی حدیث غریب ہے، میرے نزدیک اس کی سند متصل نہیں ہے۔ اور عبدالملک جس سے معتمر نے اِسے روایت کیا ہے عبدالملک بن ابی جمیلہ ہیں۔
۲۔ اس باب میں ابوہریرہ ؓ سے بھی روایت ہے۔