قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: منقطع ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْبُيُوعِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي أَرْضِ الْمُشْتَرِكِ يُرِيدُ بَعْضُهُمْ بَيْعَ نَصِيبِهِ​)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

1375 .   حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ عَنْ سَعِيدٍ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ سُلَيْمَانَ الْيَشْكُرِيِّ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ كَانَ لَهُ شَرِيكٌ فِي حَائِطٍ فَلَا يَبِيعُ نَصِيبَهُ مِنْ ذَلِكَ حَتَّى يَعْرِضَهُ عَلَى شَرِيكِهِ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ إِسْنَادُهُ لَيْسَ بِمُتَّصِلٍ سَمِعْت مُحَمَّدًا يَقُولُ سُلَيْمَانُ الْيَشْكُرِيُّ يُقَالُ إِنَّهُ مَاتَ فِي حَيَاةِ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ وَلَمْ يَسْمَعْ مِنْهُ قَتَادَةُ وَلَا أَبُو بِشْرٍ قَالَ مُحَمَّدٌ وَلَا نَعْرِفُ لِأَحَدٍ مِنْهُمْ سَمَاعًا مِنْ سُلَيْمَانَ الْيَشْكُرِيِّ إِلَّا أَنْ يَكُونَ عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ فَلَعَلَّهُ سَمِعَ مِنْهُ فِي حَيَاةِ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ وَإِنَّمَا يُحَدِّثُ قَتَادَةُ عَنْ صَحِيفَةِ سُلَيْمَانَ الْيَشْكُرِيِّ وَكَانَ لَهُ كِتَابٌ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ الْعَطَّارُ عَبْدُ الْقُدُّوسِ قَالَ قَالَ عَلِيُّ بْنُ الْمَدِينِيِّ قَالَ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ قَالَ سُلَيْمَانُ التَّيْمِيُّ ذَهَبُوا بِصَحِيفَةِ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ إِلَى الْحَسَنِ الْبَصْرِيِّ فَأَخَذَهَا أَوْ قَالَ فَرَوَاهَا وَذَهَبُوا بِهَا إِلَى قَتَادَةَ فَرَوَاهَا وَأَتَوْنِي بِهَا فَلَمْ أَرْوِهَا يَقُولُ رَدَدْتُهَا

جامع ترمذی:

كتاب: خریدوفروخت کے احکام ومسائل 

  (

باب: مشترکہ زمین جس کا حصہ دار اپنا حصہ بیچنا چاہے​

)
 

مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

1375.   جابربن عبداللہ ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺنے فرمایا: ’’جس آدمی کے باغ میں کوئی ساجھی دار ہوتو وہ اپنا حصہ اس وقت تک نہ بیچے جب تک کہ اسے اپنے ساجھی دار پرپیش نہ کرلے‘‘۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱۔ اس حدیث کی سند متصل نہیں ہے۔۲۔ میں نے محمد بن اسماعیل بخاری کو کہتے سنا: سلیمان یشکری کے بارے میں کہاجاتا ہے کہ وہ جابر بن عبدللہ کی زندگی ہی میں مرگئے تھے، ان سے قتادہ اور ابو بشر کا سماع نہیں ہے۔ محمد بن اسماعیل بخاری کہتے ہیں: میں نہیں جانتا ہوں کہ ان میں سے کسی نے سلیمان یشکری سے کچھ سنا ہو سوائے عمرو بن دینار کے، شاید انہوں نے جابر بن عبداللہ کی زندگی ہی میں سلیمان یشکری سے حدیث سنی ہو۔ وہ کہتے ہیں کہ قتادہ، سلیمان یشکری کی کتاب سے حدیث روایت کرتے تھے، سلیمان کے پاس ایک کتاب تھی جس میں جابر بن عبداللہ سے مروی احادیث لکھی تھیں۔۳۔ سلیمان تمیمی کہتے ہیں: لوگ جابر بن عبداللہ کی کتاب حسن بصری کے پاس لے گئے تو انہوں نے اسے لیا یا اس کی روایت کی۔ اورلوگ اسے قتادہ کے پاس لے گئے تو انہوں نے بھی اس کی روایت کی اور میرے پاس لے کر آئے تو میں نے اس کی روایت نہیں کی میں نے اسے رد کردیا۔