قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْأَضَاحِيِّ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ تَرْكِ أَخْذِ الشَّعْرِ لِمَنْ أَرَادَ أَنْ يُضَحِّيَ​)

حکم : صحیح 

1523. حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحَكَمِ الْبَصْرِيُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ عَمْرٍو أَوْ عُمَرَ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ رَأَى هِلَالَ ذِي الْحِجَّةِ وَأَرَادَ أَنْ يُضَحِّيَ فَلَا يَأْخُذَنَّ مِنْ شَعْرِهِ وَلَا مِنْ أَظْفَارِهِ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالصَّحِيحُ هُوَ عَمْرُو بْنُ مُسْلِمٍ قَدْ رَوَى عَنْهُ مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ عَلْقَمَةَ وَغَيْرُ وَاحِدٍ وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ نَحْوَ هَذَا وَهُوَ قَوْلُ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ وَبِهِ كَانَ يَقُولُ سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ وَإِلَى هَذَا الْحَدِيثِ ذَهَبَ أَحْمَدُ وَإِسْحَقُ وَرَخَّصَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ فِي ذَلِكَ فَقَالُوا لَا بَأْسَ أَنْ يَأْخُذَ مِنْ شَعَرِهِ وَأَظْفَارِهِ وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ وَاحْتَجَّ بِحَدِيثِ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَبْعَثُ بِالْهَدْيِ مِنْ الْمَدِينَةِ فَلَا يَجْتَنِبُ شَيْئًا مِمَّا يَجْتَنِبُ مِنْهُ الْمُحْرِمُ

مترجم:

1523.

ام المو منین ام سلمہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا: ’’جوماہ ذی الحجہ کا چاند دیکھے اور قربانی کرنا چاہتا ہووہ (جب تک قربانی نہ کرلے) اپنا بال اورناخن نہ کاٹے‘‘۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
۲۔ (عمرواورعمرمیں کے بارے میں) صحیح عمروبن مسلم ہے ، ان سے محمدبن عمرو بن علقمہ اورکئی لوگوں نے حدیث روایت کی ہے، دوسری سند سے اسی جیسی حدیث سعید بن مسیب سے آئی ہے، سعید بن مسیب ابوسلمہ سے اور ابوسلمہ نبی اکرمﷺ سے روایت کرتے ہیں۔
۳۔ بعض اہل علم کا یہی قول ہے، سعیدبن مسیب بھی اسی کے قائل ہیں، احمداوراسحاق بن راہویہ کا مسلک بھی اسی حدیث کے موافق ہے۔
۴۔ بعض اہل علم نے اس سلسلے میں رخصت دی ہے، وہ لوگ کہتے ہیں: بال اورناخن کاٹنے میں کوئی حرج نہیں ہے، شافعی کا یہی قول ہے، وہ عائشہ‬ ؓ ک‬ی اس حدیث سے استدلال کرتے ہیں، نبی اکرمﷺقربانی کا جانور مدینہ سے روانہ کرتے تھے اورمحرم جن چیزوں سے اجتناب کرتا ہے ، آپ ان میں سے کسی چیز سے بھی اجتناب نہیں کرتے تھے ۱؎۔