قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ النُّذُورِ وَالْأَيْمَانِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي وَفَاءِ النَّذْرِ​)

حکم : صحیح 

1539. حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ مَنْصُورٍ أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ عُمَرَ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي كُنْتُ نَذَرْتُ أَنْ أَعْتَكِفَ لَيْلَةً فِي الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ فِي الْجَاهِلِيَّةِ قَالَ أَوْفِ بِنَذْرِكَ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو وَابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ عُمَرَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ ذَهَبَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ إِلَى هَذَا الْحَدِيثِ قَالُوا إِذَا أَسْلَمَ الرَّجُلُ وَعَلَيْهِ نَذْرُ طَاعَةٍ فَلْيَفِ بِهِ وَقَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ لَا اعْتِكَافَ إِلَّا بِصَوْمٍ و قَالَ آخَرُونَ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ لَيْسَ عَلَى الْمُعْتَكِفِ صَوْمٌ إِلَّا أَنْ يُوجِبَ عَلَى نَفْسِهِ صَوْمًا وَاحْتَجُّوا بِحَدِيثِ عُمَرَ أَنَّهُ نَذَرَ أَنْ يَعْتَكِفَ لَيْلَةً فِي الْجَاهِلِيَّةِ فَأَمَرَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْوَفَاءِ وَهُوَ قَوْلُ أَحْمَدَ وَإِسْحَقَ

مترجم:

1539.

عمر ؓ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا : اللہ کے رسولﷺ! میں نے جاہلیت میں نذرمانی تھی کہ ایک رات مسجد حرام میں اعتکاف کروں گا، (تواس کا حکم بتائیں؟) آپﷺ نے فرمایا: ’’اپنی نذرپوری کرو‘‘ ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱۔ عمر ؓ کی حدیث حسن صحیح ہے۔
۲۔ اس باب میں عبداللہ بن عمرواورابن عباس‬ ؓ س‬ے بھی احادیث آئی ہیں۔
۳۔ بعض اہل علم کامسلک اسی حدیث کے موافق ہے، وہ کہتے ہیں کہ جب کوئی اسلام لائے، اوراس کے اوپر جاہلیت کی نذرطاعت واجب ہوتواسے پوری کرے۔
۴۔ بعض اہل علم صحابہ اوردوسرے لوگ کہتے ہیں کہ بغیرصوم کے اعتکاف نہیں ہے اور دوسرے اہل علم کہتے ہیں کہ معتکف پرصوم واجب نہیں ہے الا یہ کہ وہ خود اپنے اوپر (نذر مانتے وقت) صوم واجب کرلے، ان لوگوں نے عمر ؓ کی اس حدیث سے استدلال کیا ہے کہ انہوں نے جاہلیت میں ایک رات کے اعتکاف کی نذرمانی تھی، تو نبی اکرمﷺ نے ان کو نذرپوری کرنے کا حکم دیا (اور صوم کا کوئی ذکر نہیں کیا)، احمد اوراسحاق کا بھی یہی قول ہے۔