قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ السِّيَرِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي أَمَانِ الْعَبْدِ وَالْمَرْأَةِ​)

حکم : حسن صحيح 

1579.01. حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الدِّمَشْقِيُّ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ أَخْبَرَنِي ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ أَبِي مُرَّةَ مَوْلَى عَقِيلِ بْنِ أَبِي طَالِبٍ عَنْ أُمِّ هَانِئٍ أَنَّهَا قَالَتْ أَجَرْتُ رَجُلَيْنِ مِنْ أَحْمَائِي فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَمَّنَّا مَنْ أَمَّنْتِ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ أَجَازُوا أَمَانَ الْمَرْأَةِ وَهُوَ قَوْلُ أَحْمَدَ وَإِسْحَقُ أَجَازَ أَمَانَ الْمَرْأَةِ وَالْعَبْدِ وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ وَأَبُو مُرَّةَ مَوْلَى عَقِيلِ بْنِ أَبِي طَالِبٍ وَيُقَالُ لَهُ أَيْضًا مَوْلَى أُمِّ هَانِئٍ أَيْضًا وَاسْمُهُ يَزِيدُ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ أَنَّهُ أَجَازَ أَمَانَ الْعَبْدِ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ ذِمَّةُ الْمُسْلِمِينَ وَاحِدَةٌ يَسْعَى بِهَا أَدْنَاهُمْ قَالَ أَبُو عِيسَى وَمَعْنَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنَّ مَنْ أَعْطَى الْأَمَانَ مِنْ الْمُسْلِمِينَ فَهُوَ جَائِزٌ عَلَى كُلِّهِمْ.

مترجم:

1579.01.

۴۔ اس باب میں ام ہانی‬ ؓ س‬ے بھی روایت ہے۔ ام ہانی سے روایت ہے، وہ کہتی ہیں کہ میں نے اپنے شوہر کے دو رشتے داروں کو پناہ دی، تورسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’ہم نے بھی اس کو پناہ دی جس کو تم نے پناہ دی‘‘۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
۲۔ (یہ حدیث) کئی سندوں سے مروی ہے۔
۳۔ اہل علم کا اسی پر عمل ہے۔ انہوں نے عورت کے پناہ دینے کو جائزقراردیاہے ، احمد اور اسحاق بن راہویہ کابھی یہی قول ہے، انہوں نے عورت اورغلام کے پناہ دینے کو جائزقراردیاہے۔
۴ ۔ راوی ابومرہ مولیٰ عقیل بن ابی طالب کو مولیٰ ام ہانی بھی کہا گیا ہے ، ان کانام یزید ہے۔
۵- عمربن خطاب ؓ سے مروی ہے، انہوں نے غلام کے پناہ دینے کو جائز قراردیا ہے۔
۶۔ علی بن ابی طالب اورعبداللہ بن عمروکے واسطے سے نبی اکرمﷺ سے مروی ہے ، آپ نے فرمایا:' تمام مسلمانوں کی پناہ یکساں ہے جس کے لیے ان کا ادنی آدمی بھی کوشش کرسکتا ہے' ۲؎ ، ۷- اہل علم کے نزدیک اس کا مفہوم یہ ہے ، اگر مسلمانوں میں سے کسی نے امان دے دی تو درست ہے اورہرمسلمان اس کا پابند ہوگا۔