قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الأَذَانِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ أَنَّ مَنْ أَذَّنَ فَهُوَ يُقِيمُ​)

حکم : ضعیف 

199. حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ وَيَعْلَى بْنُ عُبَيْدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زِيَادِ بْنِ أَنْعُمٍ الْأَفْرِيقِيِّ عَنْ زِيَادِ بْنِ نُعَيْمٍ الْحَضْرَمِيِّ عَنْ زِيَادِ بْنِ الْحَارِثِ الصُّدَائِيِّ قَالَ أَمَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ أُؤَذِّنَ فِي صَلَاةِ الْفَجْرِ فَأَذَّنْتُ فَأَرَادَ بِلَالٌ أَنْ يُقِيمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ أَخَا صُدَاءٍ قَدْ أَذَّنَ وَمَنْ أَذَّنَ فَهُوَ يُقِيمُ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ أَبُو عِيسَى وَحَدِيثُ زِيَادٍ إِنَّمَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ الْأَفْرِيقِيِّ وَالْأَفْرِيقِيُّ هُوَ ضَعِيفٌ عِنْدَ أَهْلِ الْحَدِيثِ ضَعَّفَهُ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ وَغَيْرُهُ قَالَ أَحْمَدُ لَا أَكْتُبُ حَدِيثَ الْأَفْرِيقِيِّ قَالَ وَرَأَيْتُ مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَعِيلَ يُقَوِّي أَمْرَهُ وَيَقُولُ هُوَ مُقَارِبُ الْحَدِيثِ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنَّ مَنْ أَذَّنَ فَهُوَ يُقِيمُ

مترجم:

199.

زیاد بن حارث صدائی ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھے فجر کی اذان دینے کا حکم دیا تو میں نے اذان دی، پھر بلال ؓ نے اقامت کہنی چاہی تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’قبیلہ صداء کے ایک شخص نے اذان دی ہے اور جس نے اذان دی ہے وہی اقامت کہے گا‘‘۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- اس باب میں ابن عمر ؓ سے بھی روایت ہے۔
۲- زیاد ؓ کی روایت کو ہم صرف افریقی کی سند سے جانتے ہیں اور افریقی محدثین کے نزدیک ضعیف ہیں۔ یحیی بن سعید قطان وغیرہ نے ان کی تضعیف کی ہے۔ احمد کہتے ہیں: میں افریقی کی حدیث نہیں لکھتا، لیکن میں نے محمد بن اسماعیل کو دیکھا وہ ان کے معاملے کو قوی قرار دے رہے تھے اور کہہ رہے تھے کہ یہ مقارب الحدیث ہیں۔
۳- اکثر اہل علم کا اسی پر عمل ہے کہ جو اذان دے وہی اقامت کہے۔