قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الأَذَانِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ الْخُرُوجِ مِنْ الْمَسْجِدِ بَعْدَ الأَذَانِ​)

حکم : حسن صحیح 

204. حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْمُهَاجِرِ عَنْ أَبِي الشَّعْثَاءِ قَالَ خَرَجَ رَجُلٌ مِنْ الْمَسْجِدِ بَعْدَ مَا أُذِّنَ فِيهِ بِالْعَصْرِ فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ أَمَّا هَذَا فَقَدْ عَصَى أَبَا الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَبُو عِيسَى وَفِي الْبَاب عَنْ عُثْمَانَ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَعَلَى هَذَا الْعَمَلُ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَنْ بَعْدَهُمْ أَنْ لَا يَخْرُجَ أَحَدٌ مِنْ الْمَسْجِدِ بَعْدَ الْأَذَانِ إِلَّا مِنْ عُذْرٍ أَنْ يَكُونَ عَلَى غَيْرِ وُضُوءٍ أَوْ أَمْرٍ لَا بُدَّ مِنْهُ وَيُرْوَى عَنْ إِبْرَاهِيمَ النَّخَعِيِّ أَنَّهُ قَالَ يَخْرُجُ مَا لَمْ يَأْخُذْ الْمُؤَذِّنُ فِي الْإِقَامَةِ قَالَ أَبُو عِيسَى وَهَذَا عِنْدَنَا لِمَنْ لَهُ عُذْرٌ فِي الْخُرُوجِ مِنْهُ وَأَبُو الشَّعْثَاءِ اسْمُهُ سُلَيْمُ بْنُ أَسْوَدَ وَهُوَ وَالِدُ أَشْعَثَ بْنِ أَبِي الشَّعْثَاءِ وَقَدْ رَوَى أَشْعَثُ بْنُ أَبِي الشَّعْثَاءِ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ أَبِيهِ

مترجم:

204.

ابوالشعثاء سُلیم بن اسود کہتے ہیں کہ ایک شخص عصر کی اذان ہو چکنے کے بعد مسجد سے نکلا تو ابو ہریرہ ؓ نے کہا: رہا یہ تو اس نے ابوالقاسم ﷺ کی نافرمانی کی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابو ہریرہ کی روایت حسن صحیح ہے۔
۲- اس باب میں عثمان ؓ سے بھی حدیث ہے۔
۳- صحابہ کرام اور ان کے بعد کے لوگوں میں سے اہل علم کا اسی پر عمل ہے کہ اذان ہو جانے کے بعد بغیر کسی عذر کے مثلاً بے وضو ہو یا کوئی نا گزیر ضرورت آ پڑی ہو جس کے بغیر چارہ نہ ہو کوئی مسجد سے نہ نکلے۱؎۔
۴- ابراہیم نخعی سے مروی ہے کہ جب تک مؤذن اقامت شروع نہیں کرتا وہ باہر نکل سکتا ہے۔
۵- ہمارے نزدیک یہ اس شخص کے لیے ہے جس کے پاس نکلنے کے لیے کوئی عذر موجود ہو۔