قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْفَرَائِضِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي مِيرَاثِ الْخَالِ​)

حکم : صحیح 

2104. أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ مَنْصُورٍ أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ طَاوُوسٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْخَالُ وَارِثُ مَنْ لَا وَارِثَ لَهُ وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَقَدْ أَرْسَلَهُ بَعْضُهُمْ وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ عَنْ عَائِشَةَ وَاخْتَلَفَ فِيهِ أَصْحَابُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَرَّثَ بَعْضُهُمْ الْخَالَ وَالْخَالَةَ وَالْعَمَّةَ وَإِلَى هَذَا الْحَدِيثِ ذَهَبَ أَكْثَرُ أَهْلِ الْعِلْمِ فِي تَوْرِيثِ ذَوِي الْأَرْحَامِ وَأَمَّا زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ فَلَمْ يُوَرِّثْهُمْ وَجَعَلَ الْمِيرَاثَ فِي بَيْتِ الْمَالِ

مترجم:

2104.

ام المومنین عائشہ‬ ؓ ک‬ہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’ماموں اس آدمی کا وارث ہے جس کا کوئی وارث نہیں ہے‘‘۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱۔ یہ حدیث حسن غریب ہے۔
۲۔ بعض لوگوں نے اسے مرسلاً روایت کیا ہے اور اس میں عائشہ‬ ؓ ک‬ے واسطہ کا ذکرنہیں کیا۔
۳۔ اس مسئلہ میں صحابہ کرام کا اختلاف ہے، بعض لوگوں نے ماموں، خالہ اور پھوپھی کو وارث ٹھہرایا ہے۔ ذوی الارحام (قرابت داروں) کو وارث بنانے کے بارے میں اکثر اہل علم اسی حدیث کی طرف گئے ہیں۔
۴۔ لیکن زیدبن ثابت ؓ نے بھی انہیں وارث نہیں ٹھہرایا ہے یہ میراث کو بیت المال میں رکھنے کے قائل ہیں۔