قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: منقطع ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْفَرَائِضِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي مِيرَاثِ الَّذِي يُسْلِمُ عَلَى يَدَيْ الرَّجُلِ​)

حکم : حسن صحیح 

2112. حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ وَابْنُ نُمَيْرٍ وَوَكِيعٌ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَوْهِبٍ وَقَالَ بَعْضُهُمْ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ وَهْبٍ عَنْ تَمِيمٍ الدَّارِيِّ قَالَ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا السُّنَّةُ فِي الرَّجُلِ مِنْ أَهْلِ الشِّرْكِ يُسْلِمُ عَلَى يَدَيْ رَجُلٍ مِنْ الْمُسْلِمِينَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هُوَ أَوْلَى النَّاسِ بِمَحْيَاهُ وَمَمَاتِهِ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ وَهْبٍ وَيُقَالُ ابْنُ مَوْهِبٍ عَنْ تَمِيمٍ الدَّارِيِّ وَقَدْ أَدْخَلَ بَعْضُهُمْ بَيْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ وَهْبٍ وَبَيْنَ تَمِيمٍ الدَّارِيِّ قَبِيصَةَ بْنَ ذُؤَيْبٍ وَلَا يَصِحُّ رَوَاهُ يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ عُمَرَ وَزَادَ فِيهِ قَبِيصَةَ بْنَ ذُؤَيْبٍ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا الْحَدِيثِ عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ وَهُوَ عِنْدِي لَيْسَ بِمُتَّصِلٍ و قَالَ بَعْضُهُمْ يُجْعَلُ مِيرَاثُهُ فِي بَيْتِ الْمَالِ وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ وَاحْتَجَّ بِحَدِيثِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ الْوَلَاءَ لِمَنْ أَعْتَقَ

مترجم:

2112.

تمیم داری ؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سوال کیا: اس مشرک کے بارے میں شریعت کاکیاحکم ہے جو کسی مسلمان کے ہاتھ پراسلام لائے؟ آپﷺ نے فرمایا:'وہ(مسلمان) اس (نومسلم) کی زندگی اور موت کا میں تمام لوگوں سے زیادہحق دار ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱۔ ہم اس حدیث کو صرف عبداللہ بن وہب کی روایت سے جانتے ہیں، ان کو ابن موہب بھی کہاجاتاہے، یہ تمیم داری سے روایت کرتے ہیں۔ بعض لوگوں نے عبداللہ بن وہب اور تمیم داری کے درمیان قبیصہ بن ذؤیب کو داخل کیاہے جو صحیح نہیں، یحیی بن حمزہ نے عبدالعزیز بن عمر سے یہ حدیث روایت کی ہے اور اس کی سند میں قبیصہ بن ذؤیب کا اضافہ کیا ہے۔
۲۔ بعض اہل علم کا اسی حدیث پرعمل ہے، میرے نزدیک اس کی سند متصل نہیں ہے۔
۳۔ بعض لوگوں نے کہا ہے: اس کی میراث بیت المال میں رکھی جائے گی، شافعی کا یہی قول ہے، انہوں نے نبی اکرم ﷺ کی (اس) حدیث سے استدلال کیاہے ( أَنَّ الْوَلَاءَ لِمَنْ أَعْتَقَ) (حق ولا ء (میراث) اس شخص کو حاصل ہے جو آزاد کرے)۔