تشریح:
وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے معلوم ہواکہ ایک دوسرے کو ہدیہ بھیجنا چاہیے کیوں اس سے آپس میں دلی محبت اور قلبی لگاؤ میں اضافہ ہوتا ہے، یہ بھی معلوم ہوا کہ ہدیہ خوش دلی سے قبول کرنا چاہیے، اس کی مقدار کم ہو یا زیادہ، بلکہ وہ ہدیہ جو مقدار میں کم ہو زیادہ بہتر ہے کیوں کہ اس میں ہدیہ بھیجنے والے کو زیادہ تکلف نہیں کرنا پڑتا۔
نوٹ: (سند میں ابومعشر سندی ضعیف راوی ہیں، لیکن حدیث کا آخری ٹکڑا، ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ہی سے صحیحین میں مروی ہے، دیکھیے: خ/الأدب ۳۰ (۶۰۱۷)، م/الزکاۃ ۳۰ (۱۰۳۰)