تشریح:
وضاحت:
۱؎: آپ اس دن کے منتظر رہیں جب کہ آسمان ظاہر دھواں لائے گا۔
۲؎: بعض صحابہ کرام یہ سمجھتے تھے کہ یہی وہ مسیح دجال ہے جس کے متعلق قرب قیامت میں ظہور کی خبردی گئی ہے، لیکن فاطمہ بنت قیس کی روایت سے جس میں تمیم داری نے اپنے سمندری سفر کا حال بیان کیا ہے، معلوم ہوتا ہے کہ قطعیت اس بات میں ہے کہ ابن صیاد دجال اکبر نہیں بلکہ کوئی اور ہے، ابن صیاد تو ان دجاجلہ، کذابین میں سے ایک ہے جن کے ظہور کی رسول اللہ ﷺ نے خبردی تھی، اور ان میں سے اکثر کا ظہور ہوچکا ہے، رہے وہ صحابہ جنہوں نے وثوق کے ساتھ قسم کھا کر ابن صیاد کو دجال کہا حتی کہ آپ ﷺ کے سامنے بھی اسے دجال کہا گیا اور آپﷺ خاموش رہے تو یہ سب تمیم داری والے واقعہ سے پہلے کی باتیں ہیں۔