تشریح:
وضاحت:
۱؎: یہ اس لیے کہ غریب مہاجرکے پاس چونکہ مال کم تھا، اس لیے انہیں حساب و کتاب میں زیادہ تاخیر نہیں ہوگی، جب کہ مالدار مہاجرین کو مال کے حساب میں بہت تاخیر ہوگی، اس سے غریب کی فضیلت معلوم ہوئی۔ آخرت کا آدھا دن دنیا کے پانچ سوسال کے برابرہوگا، اس لحاظ سے جس حدیث میں آدھے دن کا ذکرہے اس سے آخرت کا آدھا دن مراد ہے۔
نوٹ: (سند میں عطیہ عوفی ضعیف راوی ہیں، لیکن شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے)