قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الصَّلاَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي تَرْكِ الْجَهْرِ ( بِسْمِ اللهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ​))

حکم : ضعیف 

244. حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ إِيَاسٍ الْجُرَيْرِيُّ عَنْ قَيْسِ بْنِ عَبَايَةَ عَنْ ابْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ قَالَ سَمِعَنِي أَبِي وَأَنَا فِي الصَّلَاةِ أَقُولُ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ فَقَالَ لِي أَيْ بُنَيَّ مُحْدَثٌ إِيَّاكَ وَالْحَدَثَ قَالَ وَلَمْ أَرَ أَحَدًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ أَبْغَضَ إِلَيْهِ الْحَدَثُ فِي الْإِسْلَامِ يَعْنِي مِنْهُ قَالَ وَقَدْ صَلَّيْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَ أَبِي بَكْرٍ وَمَعَ عُمَرَ وَمَعَ عُثْمَانَ فَلَمْ أَسْمَعْ أَحَدًا مِنْهُمْ يَقُولُهَا فَلَا تَقُلْهَا إِذَا أَنْتَ صَلَّيْتَ فَقُلْ الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ وَالْعَمَلُ عَلَيْهِ عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهُمْ أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ وَعُثْمَانُ وَعَلِيٌّ وَغَيْرُهُمْ وَمَنْ بَعْدَهُمْ مِنْ التَّابِعِينَ وَبِهِ يَقُولُ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ وَابْنُ الْمُبَارَكِ وَأَحْمَدُ وَإِسْحَقُ لَا يَرَوْنَ أَنْ يَجْهَرَ بِ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ قَالُوا وَيَقُولُهَا فِي نَفْسِهِ

مترجم:

244.

عبداللہ بن مغفل ؓ کے بیٹے کہتے ہیں کہ میرے والد نے مجھے نماز میں﴿بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ﴾ کہتے سنا تو انہوں نے مجھ سے کہا: بیٹے! یہ بدعت ہے، اور بدعت سے بچو۔ میں نے رسول اللہ ﷺ کے اصحاب میں سے کسی کو نہیں دیکھا جو ان سے زیادہ اسلام میں بدعت کا مخالف ہو، میں نے نبی اکرم ﷺ کے ساتھ، ابو بکر کے ساتھ، عمر کے ساتھ اور عثمان رضی اللہ عنھم کے ساتھ نماز پڑھی ہے لیکن میں نے ان میں سے کسی کو اسے (اُونچی آواز سے) کہتے نہیں سنا، تو تم بھی اسے نہ کہو۱؎، جب تم نماز پڑھو تو قرأت ﴿أَلْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ﴾ سے شروع کرو۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- عبداللہ بن مغفل ؓ کی حدیث حسن ہے۔
۲- صحابہ جن میں ابو بکر، عمر، عثمان، علی وغیرہ شامل ہیں اور ان کے بعد کے تابعین میں سے اکثر اہل علم کا عمل اسی پر ہے، اور یہی سفیان ثوری، ابن مبارک، احمد اور اسحاق بن راہویہ بھی کہتے ہیں، یہ لوگ ﴿بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ﴾ زور سے کہنے کو درست نہیں سمجھتے (بلکہ) ان کا کہنا ہے کہ آدمی اسے اپنے دل میں کہے۲؎۔