تشریح:
وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ کفر اور بندے کے مابین حد فاصل نماز ہے، اگر نماز ادا کرتا ہے تو صاحب ایمان ہے، بصورت دیگر کافرہے، صحابہ کرام کسی نیک عمل کو چھوڑ دینے کو کفر نہیں خیال کرتے تھے، سوائے نماز کے، شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں: لوگوں کی اکثریت پنج وقتہ نماز کی پابند نہیں ہے اور نہ ہی اسے پورے طورپر چھوڑنے والی بلکہ کبھی پڑھ لیتے ہیں اور کبھی نہیں پڑھتے، یہ ایسے لوگ ہیں جن میں ایمان و نفاق دونوں موجود ہیں، ان پر اسلام کے ظاہری احکام جاری ہوں گے، کیوں کہ عبداللہ بن ابی جیسے خالص منافق پرجب یہ احکام جاری تھے تو نماز سے غفلت اورسستی برتنے والوں پر تو بدرجہ اولیٰ جاری ہوں گے۔