جامع ترمذی
39. كتاب: احوال قیامت ،رقت قلب اورورع کے بیان میں
18. باب: کھانا کھلانے اور پانی پلانے کا بیان اور حدیث کہ جو ڈر گیا وہ رات کے ابتدائی حصے میں نکلا
جامع الترمذي
39. أبواب صفة القيامة والرقائق والورع عن رسول الله ﷺ
18. بَابُ ثَوَابِ الاِطعَامِ وَالسَّقٰی وَلاکِسوَوَحَدِیثِ مَن خَافَ اَدلَجَ
Tarimdhi
39. Chapters on the description of the Day of Judgement, Ar-Riqaq, and Al-Wara'
18. Chapter: Regarding The Reward For Feeding, Giving Drink, And Clothing Others, And The Hadith About One Who Fears Travels At Night
باب: کھانا کھلانے اور پانی پلانے کا بیان اور حدیث کہ جو ڈر گیا وہ رات کے ابتدائی حصے میں نکلا
)
Tarimdhi:
Chapters on the description of the Day of Judgement, Ar-Riqaq, and Al-Wara'
(Chapter: Regarding The Reward For Feeding, Giving Drink, And Clothing Others, And The Hadith About One Who Fears Travels At Night)
مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)
ترجمۃ الباب:
2657.
ابوسعید خدری ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جو مومن بندہ کسی بھوکے مومن کو کھانا کھلائے گا اسے اللہ تعالیٰ قیامت کے روز جنت کے پھل کھلائے گا، اور جو مومن بندہ کسی پیاسے مومن کو پانی پلائے گا، قیامت کے روز اللہ تعالیٰ اسے رحیق مختوم (مہر بند شراب) پلائے گا، اور جو مومن بندہ کسی ننگے بدن والے مومن کو کپڑا پہنائے گا اللہ تعالیٰ اسے جنت کے سبزجوڑے پہنائے گا‘‘۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱۔ یہ حدیث غریب ہے۔۲۔ یہ حدیث عطیہ کے واسطے سے ابوسعید خدری سے موقوفاً مروی ہے، اور ہمارے نزدیک یہی سند سب سے زیادہ اقرب اور صحیح ہے۔
تشریح:
نوٹ: (سند میں عطیہ عوفی ضعیف ہیں، نیز زیاد بن منذر بقول ابن معین: کذاب ہے، اور ابوداود کی سند میں نبیح لین الحدیث اور ابوخالد دالانی مدلس کثیر الخطأ ہیں)
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده ضعيف؛ أبو خالد الدالاني صدوق يخطئ كثيراً ويدلس.
واستغربه الترمذي من طريق أخرى) .
إسناده: حدثنا علي بن الحسين [ بن إبراهيم بن إشْكاب ] (*) : ثنا أبو بدر: ثنا
أبو خالد- الذي...
قلت: وهذا إسناد ضعيف؛ وعلته أبو خالد هذا- واسمه: يزيد بن عبد الرحمن
الدّالاني-، وهو مختلف فيه، والراجح ما قاله الحافظ؛ وهو الذي ذكرته آنفاً.
ولكونه مدلساً لا يتقوى برواية عطية العوفي عن أبي سعيد... به.
أخرجه أحمد (3/13- 14) ، والترمذي (2451) وقال:
" حديث غريب، وقد روي عن عطية عن أبي سعيد موقوفاً؛ وهو أصح ".
قلت: والعوفي أيضاً ضعيف ومدلس.
وأبو بدر: هو شجاع بن الوليد السكوني الكوفي.
__________
(*) زيادة من نسخة الدعاس وغيرها. (الناشر) .
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2653
٧
ترقيم دار الغرب الإسلامي (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار الغرب الاسلامی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2449
٩
ترقيم أحمد شاكر (دار الدعوة السلفية)
ترقیم احمد شاکر (دار الدعوۃ السلفیہ)
2449
تمہید کتاب
قیامت اور قیام مصدر ہے کھڑا ہونا اور اصل اس کی قوام تھی واؤ بسبب کسرہ ما قبل کے مبدل بیاء ہوا۔
یوم القیامۃ روز رستخیز یعنی قیامت شاید اس لیے کہا لِاَنَّ النَّاسَ يَقُوْمُوْنَ بَيْنَ يَدَىْ رَبِّهِم کہ لوگ کھڑے ہوں گے اس دن اپنے پروردگار کے آگے یا مشتق ہے قَامَتِ السُّوْقُ چونکہ اس دن بھی بازار دار وگیر گرم اور ماردھاڑ کی راہ نکلے گی اور اعمال مقوم باجر ہوں گے اور خریدار ان حورو قصور اور مشتریان نارو نور جمع ہوں گے اس لیے وہ دن مسمیٰ بقیامت ہوا یا مشتق ہے قَامَ الْاَمْر سے جب کسی کا کام درست ہو جاتا ہے عرب کہتا ہے قَامَ الْاَمْرُہُچونکہ اس دن اہل حق کا سب کام درست ہو جائے گا جنت میں ان کا مقام اور روح وریحان ان کا مکان ہو جائے گا اعداء ان کے منافی النار دشمن داخل دارالبوار ہو جائیں گے اس لیے وہ دن معروف بیوم القیامۃ ہوا یا مشتق ہے یہ لفظ قَامَتِ الْمَرْ أةُ تَنُوْحُ سے جب کوئی عورت نوحہ کرنے کھڑی ہوتی ہے عرب وہی کلمہ کہتا ہے چونکہ اس دن طالبان دنیا کہ مؤنثان حقیقی ہیں سر پر ہاتھ رکھ کر روئیں گے اور اپنا منہ اشک ندامت سے دھوئیں گے اس لیے یہ دن مشہور بیوم القیامۃ ہوا اسراء الفاتحہ میں ہے کہ قیامت کے ایک سو ایک نام ہیں ازا نجملہ قرآن عظیم الشان میں سے چونتیس مذکور ہیں گیارہ ناموں میں یوم کا لفظ نہیں وہ یہ ہیں ساعہ‘ حاقہ‘صاخہ‘خافضہ‘ رافعہ‘ واقعہ‘ راجفہ‘ لادفہ‘ طامہ‘ غاشیہ‘ قارعہ‘ قال اللہ تعالیٰ:
(وَيَوْمَ تَقُومُ السَّاعَةُ)( الْحَاقَّةُ مَا الْحَاقَّةُ)( فَإِذَا جَاءَتِ الصَّاخَّةُ)( خَافِضَةٌ رَافِعَةٌ)( إِذَا وَقَعَتِ الْوَاقِعَةُ)( تَرْجُفُ الرَّاجِفَةُ)( تَتْبَعُهَا الرَّادِفَةُ)( فَإِذَا جَاءَتِ الطَّامَّةُ الْكُبْرَى)( هَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ الْغَاشِيَةِ)( الْقَارِعَةُ مَا الْقَارِعَةُ) اور تئیس ناموں میں یوم کا لفظ ہے وہ یہ ہیں : آخر ‘ازفہ‘تلاق‘تغابن ‘ تناد‘ جمع‘ حسرت‘ حساب‘ حق‘ خروج‘ خلود‘ عبوس‘ قمطریر‘ عظیم‘ عسیر‘ فصل‘ قیامت‘ معلوم‘مجموع‘ مشہور‘وعید‘ موعود‘ دین۔ قال اللہ تعالیٰ( مَنْ آمَنَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ) (وَأَنْذِرْهُمْ يَوْمَ الْآزِفَةِ يَوْمَ التَّلَاقِ ) (ذَلِكَ يَوْمُ التَّغَابُنِ)( إِنِّي أَخَافُ عَلَيْكُمْ عَذَابَ)( يَوْمَ التَّنَادِ)(يَوْمَ يَجْمَعُكُمْ لِيَوْمِ الْجَمْعِ)( وَأَنْذِرْهُمْ يَوْمَ الْحَسْرَةِ)( مَا تُوعَدُونَ لِيَوْمِ الْحِسَابِ)( ذَلِكَ الْيَوْمُ الْحَقُّ)( ذَلِكَ يَوْمُ الْخُرُوجِ)( ذَلِكَ يَوْمُ الْخُلُودِ)( يَوْمًا عَبُوسًا قَمْطَرِيرًا)( أَنَّهُمْ مَبْعُوثُونَ لِيَوْمٍ عَظِيمٍ) (يَوْمٌ عَسِيرٌ عَلَى الْكَافِرِينَ غَيْرُ يَسِيرٍ) (يَوْمُ الْفَصْلِ جَمَعْنَاكُمْ)( لَا أُقْسِمُ بِيَوْمِ الْقِيَامَةِ)( إِلَى مِيقَاتِ يَوْمٍ مَعْلُومٍ)( ذَلِكَ يَوْمٌ مَجْمُوعٌ لَهُ النَّاسُ وَذَلِكَ يَوْمٌ مَشْهُودٌ)( ذَلِكَ يَوْمُ الْوَعِيدِ)( وَالْيَوْمِ الْمَوْعُودِ)( مَالِكِ يَوْمِ الدِّينِ) اور خلاصہ احوال کئی چیزیں ہیں نفخ صور اور بعث یعنی قبروں سے اٹھنا اور حشر یعنی محشر کے میدان میں چلنا اور اطارت نامہ اعمال اور میزان اور صراط اور حوض کوثر اور شفاعت اور اعراف اور نار اور درکات اور جنت اور درجات اور تفصیل ان اشیاء کی ضمن ابواب میں مذکور ہے۔
ابوسعید خدری ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جو مومن بندہ کسی بھوکے مومن کو کھانا کھلائے گا اسے اللہ تعالیٰ قیامت کے روز جنت کے پھل کھلائے گا، اور جو مومن بندہ کسی پیاسے مومن کو پانی پلائے گا، قیامت کے روز اللہ تعالیٰ اسے رحیق مختوم (مہر بند شراب) پلائے گا، اور جو مومن بندہ کسی ننگے بدن والے مومن کو کپڑا پہنائے گا اللہ تعالیٰ اسے جنت کے سبزجوڑے پہنائے گا‘‘۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱۔ یہ حدیث غریب ہے۔ ۲۔ یہ حدیث عطیہ کے واسطے سے ابوسعید خدری سے موقوفاً مروی ہے، اور ہمارے نزدیک یہی سند سب سے زیادہ اقرب اور صحیح ہے۔
حدیث حاشیہ:
نوٹ: (سند میں عطیہ عوفی ضعیف ہیں، نیز زیاد بن منذر بقول ابن معین: کذاب ہے، اور ابوداود کی سند میں نبیح لین الحدیث اور ابوخالد دالانی مدلس کثیر الخطأ ہیں)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Sayyidina Abu Sa’eed Khudri (RA) reported that Allah’s Messenger (ﷺ) said, “If a believer feeds (another) believer when he is hungry then Allah will feed him on the Day of Resurrection from the fruit of Paradise. And, if a believer gives water to a believer when he is thirsty then Allah will give him to drink on the Day of Resurrection from rahiq ul-makhatum (sealded wine) . And, if a believer clothes another believer when he is without (sufficient) clothes then Allah will clothe him with green (garments) of Paradise.” [Ahmed 11101]