قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الطَّهَارَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي تَخْلِيلِ اللِّحْيَةِ​)

حکم : صحیح 

29.01. حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ حَسَّانَ بْنِ بِلاَلٍ، عَنْ عَمَّارٍ، عَنْ النَّبِيِّ ﷺ مِثْلَهُ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب عَنْ عُثْمَانَ، وَعَائِشَةَ، وَأُمِّ سَلَمَةَ، وَأَنَسٍ، وَابْنِ أَبِي أَوْفَى، وَأَبِي أَيُّوبَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: و سَمِعْت إِسْحَاقَ بْنَ مَنْصُورٍ يَقُولُ: سَمِعْتُ أَحْمَدَ بْنَ حَنْبَلٍ: قَالَ: قَالَ ابْنُ عُيَيْنَةَ: لَمْ يَسْمَعْ عَبْدُ الْكَرِيمِ مِنْ حَسَّانَ بْنِ بِلاَلٍ حَدِيثَ التَّخْلِيلِِ، و قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَعِيلَ أَصَحُّ شَيْءٍ فِي هَذَا الْبَابِ حَدِيثُ عَامِرِ بْنِ شَقِيقٍ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ عُثْمَانَ قَالَ أَبُو عِيسَى و قَالَ بِهَذَا أَكْثَرُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَنْ بَعْدَهُمْ رَأَوْا تَخْلِيلَ اللِّحْيَةِ وَبِهِ يَقُولُ الشَّافِعِيُّ و قَالَ أَحْمَدُ إِنْ سَهَا عَنْ تَخْلِيلِ اللِّحْيَةِ فَهُوَ جَائِزٌ و قَالَ إِسْحَقُ إِنْ تَرَكَهُ نَاسِيًا أَوْ مُتَأَوِّلًا أَجْزَأَهُ وَإِنْ تَرَكَهُ عَامِدًا أَعَادَ

مترجم:

29.01.

اس سند سے بھی عمار بن یاسر سے اوپر ہی کی حدیث کے مثل مرفوعاً مروی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
1- اس باب میں عثمان، عائشہ، ام سلمہ، انس، ابن ابی اوفی اور ابو ایوب‬ رضی اللہ عنھم س‬ے بھی احادیث آئی ہیں۔
2- محمد بن اسماعیل بخاری کہتے ہیں کہ اس باب میں سب سے زیادہ صحیح حدیث عامر بن شقیق کی ہے، جسے انہوں نے ابو وائل سے اور ابو وائل نے عثمان رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے (جو آگے آرہی ہے)۔
3- صحابہ و تابعین میں سے اکثر اہلِ علم اسی کے قائل ہیں، ان لوگوں کی رائے ہے کہ داڑھی کا خلال (مسنون) ہے اور اسی کے قائل شافعی بھی ہیں، احمد کہتے ہیں کہ اگر کوئی داڑھی کا خلال کرنا بھول جائے تو وضو جائز ہوگا، اسحاق بن راہویہ کہتے ہیں کہ اگر کوئی بھول کر چھوڑ دے یا خلال والی حدیث کی تاویل کر رہا ہو تو اسے کافی ہو جائے گا اور اگر قصداََ جان بوجھ کر چھوڑ دے تو وہ اسے (وضو کو) لوٹائے۔