قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابٌ وَمِنْ سُورَةِ البَقَرَةِ)

حکم : صحیح 

2961.01. حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُدْعَى نُوحٌ فَيُقَالُ هَلْ بَلَّغْتَ فَيَقُولُ نَعَمْ فَيُدْعَى قَوْمُهُ فَيُقَالُ هَلْ بَلَّغَكُمْ فَيَقُولُونَ مَا أَتَانَا مِنْ نَذِيرٍ وَمَا أَتَانَا مِنْ أَحَدٍ فَيُقَالُ مَنْ شُهُودُكَ فَيَقُولُ مُحَمَّدٌ وَأُمَّتُهُ قَالَ فَيُؤْتَى بِكُمْ تَشْهَدُونَ أَنَّهُ قَدْ بَلَّغَ فَذَلِكَ قَوْلُ اللَّهِ تَعَالَى وَكَذَلِكَ جَعَلْنَاكُمْ أُمَّةً وَسَطًا لِتَكُونُوا شُهَدَاءَ عَلَى النَّاسِ وَيَكُونَ الرَّسُولُ عَلَيْكُمْ شَهِيدًا وَالْوَسَطُ الْعَدْلُ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ .

مترجم:

2961.01.

ابوسعید خدری رضی الله عنہ سے اس سند سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ’’(قیامت کے دن) نوح ؑ طلب کئے جائیں گے، پھر ان سے پوچھا جائے گا: کیا تم نے (اپنی امت کو) پیغام پہنچا دیا تھا؟ وہ کہیں گے: ہاں۔ پھر ان کی قوم بلائی جائے گی، اور اس سے پوچھا جائے گا: کیا انہوں نے تم لوگوں تک (میرا پیغام) پہنچا دیا تھا؟ وہ کہیں گے: ہمارے پاس تو کوئی ڈرانے والا آیا ہی نہیں تھا، اور نہ ہی ہمارے پاس کوئی اور آیا، (نوح ؑ سے) کہا جائے گا: تمہارے گواہ کون ہیں؟ وہ کہیں گے محمد صلی الله علیہ وسلم اور ان کی امت، آپﷺ نے فرمایا: ’’تو تم گواہی کے لیے پیش کئے جاؤ گے، تم گواہی دوگے کہ ہاں، انہوں نے پہنچایا ہے۔ یہی مفہوم ہے اللہ تبارک وتعالیٰ کے قول: ﴿وَكَذَلِكَ جَعَلْنَاكُمْ أُمَّةً وَسَطًا لِّتَكُونُواْ شُهَدَاء عَلَى النَّاسِ وَيَكُونَ الرَّسُولُ عَلَيْكُمْ شَهِيدًا﴾۲؎ کا، وسط کا معنی بیچ اور درمیانی ہے‘‘۔