تشریح:
وضاحت:
۱؎: مومنوں میں ایسے لوگ بھی ہیں جنہوں نے جو عہد اللہ تعالیٰ سے کیا تھا انہیں سچا کر دکھایا، بعض نے تو اپنا عہد پورا کر دیا اور بعض (موقع کے) منتظر ہیں (الأحزاب : ۲۳)۔
۲؎: صرف اسی مناسبت سے مؤلف نے اس روایت کو اس باب میں ذکرکیا ہے، ورنہ یہ آیت سورہ توبہ کی نہیں ہے جس کی تفسیرکا باب ہے۔
۳؎: عثمان رضی اللہ عنہ نے اس کام پر جو زیدبن ثابت رضی اللہ عنہ کو لگایا تھا تواس کی وجہ یہ تھی کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ کے وقت میں زیدبن ثابت ہی نے قرآن کو ایک جگہ جمع کرنے کا کام انجام دیا تھا، نیز اس وقت ابن مسعود رضی اللہ عنہ مدینہ سے دورکوفہ میں تھے، اورمعاملہ جلدی کا تھا، عفی اللہ عنہ وعنہم۔
۴؎: ایسا ہوا تھا کہ جب عثمان رضی اللہ عنہ کا لکھویا ہوا نسخہ کوفہ پہنچا تو ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے تلامذہ نے ان سے کہا کہ اب آپ اپنا نسخہ ضائع کر دیجئے، اس پر انہوں نے کہا کہ تمہارے پاس میرا جو نسخہ ہے اسے چھپا کررکھ دو،اس کو قیامت کے دن لا کر ظاہرکرنا، یہ بڑی شرف کی بات ہوگی۔