قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: منقطع ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابٌ وَمِنْ سُورَةِ هُودٍ​)

حکم : ضعیف الاسناد 

3113. حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ الْجُعْفِيُّ عَنْ زَائِدَةَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ مُعَاذٍ قَالَ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ رَجُلًا لَقِيَ امْرَأَةً وَلَيْسَ بَيْنَهُمَا مَعْرِفَةٌ فَلَيْسَ يَأْتِي الرَّجُلُ شَيْئًا إِلَى امْرَأَتِهِ إِلَّا قَدْ أَتَى هُوَ إِلَيْهَا إِلَّا أَنَّهُ لَمْ يُجَامِعْهَا قَالَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ وَأَقِمْ الصَّلَاةَ طَرَفَيْ النَّهَارِ وَزُلَفًا مِنْ اللَّيْلِ إِنَّ الْحَسَنَاتِ يُذْهِبْنَ السَّيِّئَاتِ ذَلِكَ ذِكْرَى لِلذَّاكِرِينَ فَأَمَرَهُ أَنْ يَتَوَضَّأَ وَيُصَلِّيَ قَالَ مُعَاذٌ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَهِيَ لَهُ خَاصَّةً أَمْ لِلْمُؤْمِنِينَ عَامَّةً قَالَ بَلْ لِلْمُؤْمِنِينَ عَامَّةً قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ لَيْسَ إِسْنَادُهُ بِمُتَّصِلٍ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي لَيْلَى لَمْ يَسْمَعْ مِنْ مُعَاذٍ وَمُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ مَاتَ فِي خِلَافَةِ عُمَرَ وَقُتِلَ عُمَرُ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي لَيْلَى غُلَامٌ صَغِيرٌ ابْنُ سِتِّ سِنِينَ وَقَدْ رَوَى عَنْ عُمَرَ وَرَآهُ وَرَوَى شُعْبَةُ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلٌ

مترجم:

3113.

معاذ بن جبل ؓ کہتے ہیں: ایک شخص نبی اکرمﷺکے پاس آ کرعرض کیا:اللہ کے رسولﷺ! ایک ایسے شخص کے بارے میں مجھے بتائیے جو ایک ایسی عورت سے ملا جن دونوں کا آپس میں جان پہچان، رشتہ وناطہ (نکاح) نہیں ہے اور اس نے اس عورت کے ساتھ سوائے جماع کے وہ سب کچھ (بوس وکنار چوما چاٹی وغیرہ) کیا جو ایک مرد اپنی بیوی کے ساتھ کرتا ہے؟، (اس پر) اللہ تعالیٰ نے آیت: ﴿وَأَقِمْ الصَّلاةَ طَرَفَيَ النَّهَارِ وَزُلَفًا مِنَ اللَّيْلِ إِنَّ الْحَسَنَاتِ يُذْهِبْنَ السَّيِّئَاتِ ذَلِكَ ذِكْرَى لِلذَّاكِرِينَ﴾ نازل فرمائی، آپﷺ نے اسے وضو کرکے نماز پڑھنے کا حکم دیا، میں نے عرض کیا اللہ کے رسولﷺ! کیا یہ حکم اس شخص کے لیے خاص ہے یا سبھی مومنین کے لیے عام ہے؟ آپﷺ نے فرمایا: ’’نہیں، بلکہ سبھی مسلمانوں کے لیے عام ہے‘‘۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱۔ اس حدیث کی سند متصل نہیں ہے، (اس لیے کہ ) عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ نے معاذ سے نہیں سنا ہے، اورمعاذ بن جبل کا انتقال عمر ؓ کے دور خلافت میں ہوا تھا، اورعمر ؓ جب شہید کیے گئے تو اس وقت عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ چھ برس کے چھوٹے بچے تھے۔ حالانکہ انہوں نے عمر سے (مرسلاً) روایت کی ہے (جبکہ صرف) انہیں دیکھا ہے۔
۲۔ شعبہ نے یہ حدیث عبدالملک بن عمیر سے اورعبدالملک نے عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ کے واسطہ سے، نبی اکرمﷺسے مرسلاً روایت کی ہے۔