قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: صفات وشمائل للنبیﷺ

جامع الترمذي: أَبْوَابُ تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابٌ وَمِنْ سُورَةِ بَنِي إِسْرَائِيلَ​)

حکم : صحیح 

3134. حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ فِي قَوْلِهِ وَمَا جَعَلْنَا الرُّؤْيَا الَّتِي أَرَيْنَاكَ إِلَّا فِتْنَةً لِلنَّاسِ قَالَ هِيَ رُؤْيَا عَيْنٍ أُرِيَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِهِ إِلَى بَيْتِ الْمَقْدِسِ قَالَ وَالشَّجَرَةَ الْمَلْعُونَةَ فِي الْقُرْآنِ هِيَ شَجَرَةُ الزَّقُّومِ قَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

مترجم:

3134.

عبداللہ بن عباس ؓ آیت کریمہ: ﴿وَمَا جَعَلْنَا الرُّؤْيَا الَّتِي أَرَيْنَاكَ إِلا فِتْنَةً لِلنَّاسِ﴾ ۱؎ کے بارے میں کہتے ہیں: اس سے مراد (کھلی) آنکھوں سے دیکھنا تھا، جس دن آپﷺ کو بیت المقدس کی سیر کرائی گئی تھی ۲؎ انہوں نے یہ بھی کہا ﴿وَالشَّجَرَةَ الْمَلْعُونَةَ فِي الْقُرْآنِ﴾ میں شجرہ ملعونہ سے مراد تھوہڑ کا درخت ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔