قسم الحديث (القائل): قدسی ، اتصال السند: منقطع ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابٌ وَمِنْ سُورَةِ الْحَجِّ​)

حکم : صحیح 

3169. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ فَتَفَاوَتَ بَيْنَ أَصْحَابِهِ فِي السَّيْرِ فَرَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَوْتَهُ بِهَاتَيْنِ الْآيَتَيْنِ يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّكُمْ إِنَّ زَلْزَلَةَ السَّاعَةِ شَيْءٌ عَظِيمٌ إِلَى قَوْلِهِ عَذَابَ اللَّهِ شَدِيدٌ فَلَمَّا سَمِعَ ذَلِكَ أَصْحَابُهُ حَثُّوا الْمَطِيَّ وَعَرَفُوا أَنَّهُ عِنْدَ قَوْلٍ يَقُولُهُ فَقَالَ هَلْ تَدْرُونَ أَيُّ يَوْمٍ ذَلِكَ قَالُوا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ ذَاكَ يَوْمٌ يُنَادِي اللَّهُ فِيهِ آدَمَ فَيُنَادِيهِ رَبُّهُ فَيَقُولُ يَا آدَمُ ابْعَثْ بَعْثَ النَّارِ فَيَقُولُ يَا رَبِّ وَمَا بَعْثُ النَّارِ فَيَقُولُ مِنْ كُلِّ أَلْفٍ تِسْعُ مِائَةٍ وَتِسْعَةٌ وَتِسْعُونَ فِي النَّارِ وَوَاحِدٌ فِي الْجَنَّةِ فَيَئِسَ الْقَوْمُ حَتَّى مَا أَبَدَوْا بِضَاحِكَةٍ فَلَمَّا رَأَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّذِي بِأَصْحَابِهِ قَالَ اعْمَلُوا وَأَبْشِرُوا فَوَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ إِنَّكُمْ لَمَعَ خَلِيقَتَيْنِ مَا كَانَتَا مَعَ شَيْءٍ إِلَّا كَثَّرَتَاهُ يَأْجُوجُ وَمَأْجُوجُ وَمَنْ مَاتَ مِنْ بَنِي آدَمَ وَبَنِي إِبْلِيسَ قَالَ فَسُرِّيَ عَنْ الْقَوْمِ بَعْضُ الَّذِي يَجِدُونَ فَقَالَ اعْمَلُوا وَأَبْشِرُوا فَوَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ مَا أَنْتُمْ فِي النَّاسِ إِلَّا كَالشَّامَةِ فِي جَنْبِ الْبَعِيرِ أَوْ كَالرَّقْمَةِ فِي ذِرَاعِ الدَّابَّةِ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

مترجم:

3169.

عمران بن حصین ؓ کہتے ہیں: ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ سفر میں تھے، اور چلنے میں ایک دوسرے سے آگے پیچھے ہو گئے تھے، آپﷺ نے بآواز بلند یہ دونوں آیتیں: ﴿يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّكُمْ إِنَّ زَلْزَلَةَ السَّاعَةِ شَيْئٌ عَظِيمٌ﴾ سے لے کر ﴿عَذَابَ اللَّهِ شَدِيدٌ﴾ تک تلاوت فرمائی، جب صحابہ نے یہ سنا تو اپنی سواریوں کو ابھار کر ان کی رفتاربڑھا دی،اور یہ جان لیا کہ کوئی بات ہے جسے آپﷺ فرمانے والے ہیں، آپﷺ نے فرمایا: ’’کیا تم جانتے ہو یہ کون سادن ہے؟‘‘، صحابہ نے کہا: اللہ اور اس کے رسول زیادہ بہتر جانتے ہیں، آپﷺ نے فرمایا: ’’یہ وہ دن ہے جس دن اللہ تعالیٰ آدم ؑ کو پکاریں گے اور وہ اپنے رب کو جواب دیں گے، اللہ تعالیٰ ان سے فرمائے گا: بھیجو جہنم میں جانے والی جماعت کو، آدم ؑ کہیں گے: اے ہمارے رب! (بَعثُ النَّار) کیا ہے؟ اللہ کہے گا: ایک ہزار افراد میں سے نو سو ننانوے جہنم میں جائیں گے اور ایک جنت میں جائے گا، یہ سن کر لوگ مایوس ہو گئے،ایسا لگا کہ اب یہ زندگی بھرکبھی ہنسیں گے نہیں، پھرجب رسول اللہ ﷺ نے صحابہ کی یہ (مایوسانہ) کیفیت وگھبراہٹ دیکھی تو فرمایا: اچھے بھلے کام کرو اور خوش ہو جاؤ (اچھے اعمال کے صلے میں جنت پاؤ گے) قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے! تم ایسی دو مخلوق کے ساتھ ہو کہ وہ جس کے بھی ساتھ ہو جائیں اس کی تعداد بڑھا دیں،ایک یاجوج وماجوج اور دوسرے وہ جو اولاد آدم اور اولاد ابلیس میں سے (حالت کفر میں) مر چکے ہیں‘‘، آپﷺ کی اس بات سے لوگوں کے رنج وفکر کی اس کیفیت میں کچھ کمی آئی جسے لوگ شدت سے محسوس کر رہے تھے اور اپنے دلوں میں موجود پا رہے تھے۔ آپﷺ نے فرمایا: ’’نیکی کا عمل جاری رکھو، اور ایک دوسرے کو خوشخبری دو، قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمد ﷺ کی جان ہے! تم تو لوگوں میں بس ایسے ہو جیسے اونٹ (جیسے بڑے جانور) کے پہلو (پسلی) میں کوئی داغ یا نشان ہو، یا چوپائے کی اگلی دست میں کوئی تل ہو‘‘۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔