قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابٌ وَمِنْ سُورَةِ الْمُمْتَحِنَةِ​)

حکم : حسن 

3307. حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الشَّيْبَانِيُّ قَال سَمِعْتُ شَهْرَ بْنَ حَوْشَبٍ قَالَ حَدَّثَتْنَا أُمُّ سَلَمَةَ الْأَنْصَارِيَّةُ قَالَتْ قَالَتْ امْرَأَةٌ مِنْ النِّسْوَةِ مَا هَذَا الْمَعْرُوفُ الَّذِي لَا يَنْبَغِي لَنَا أَنْ نَعْصِيَكَ فِيهِ قَالَ لَا تَنُحْنَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ بَنِي فُلَانٍ قَدْ أَسْعَدُونِي عَلَى عَمِّي وَلَا بُدَّ لِي مِنْ قَضَائِهِنَّ فَأَبَى عَلَيَّ فَأَتَيْتُهُ مِرَارًا فَأَذِنَ لِي فِي قَضَائِهِنَّ فَلَمْ أَنُحْ بَعْدَ قَضَائِهِنَّ وَلَا عَلَى غَيْرِهِ حَتَّى السَّاعَةَ وَلَمْ يَبْقَ مِنْ النِّسْوَةِ امْرَأَةٌ إِلَّا وَقَدْ نَاحَتْ غَيْرِي قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَفِيهِ عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَ عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ أُمُّ سَلَمَةَ الْأَنْصَارِيَّةُ هِيَ أَسْمَاءُ بِنْتُ يَزِيدَ بْنِ السَّكَنِ

مترجم:

3307.

ام سلمہ انصاریہ‬ ؓ ک‬ہتی ہیں: عورتوں میں سے ایک عورت نے عرض کیا: (اللہ کے رسولﷺ!) اس معروف سے کیا مراد ہے جس میں ہمیں آپﷺ کی نافرمانی نہیں کرنی چاہیے، آپﷺ نے فرمایا: ’’وہ یہی ہے کہ تم (کسی کے مرنے پر) نوحہ مت کرو‘‘، میں نے کہا: اللہ کے رسولﷺ! فلاں قبیلے کی عورتوں نے نوحہ کرنے میں میری مدد کی تھی جب میں نے اپنے چچا پر نوحہ کیا تھا، اس لیے میرے لیے ضروری ہے کہ جب ان کے نوحہ کرنے کا وقت آئے تو میں ان کے ساتھ نوحہ میں شریک ہو کر اس کا بدلہ چکاؤں، آپﷺ نے انکار کیا، (مجھے اجازت نہ دی) میں نے کئی بار آپﷺ سے اپنی عرض دہرائی تو آپﷺ نے مجھے ان کا بدلہ چکا دینے کی اجازت دے دی، اس بدلہ کے چکا دینے کے بعد پھر میں نے نہ ان پر اور نہ ہی کسی اور پر اب قیامت تک نوحہ (جبکہ) میرے سوا کوئی عورت ایسی باقی نہیں ہے جس نے نوحہ نہ کیا ہو۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱۔ یہ حدیث حسن ہے۔
۲۔ اس باب میں ام عطیہ‬ ؓ س‬ے بھی روایت ہے۔
۳۔ عبد بن حمید کہتے ہیں، ام سلمہ انصاریہ ہی اسماء بنت یزید بن السکن ہیں ؓ ۔