قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابٌ وَمِنْ سُورَةِ الْجِنِّ​)

حکم : صحیح 

3324. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَقَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ كَانَ الْجِنُّ يَصْعَدُونَ إِلَى السَّمَاءِ يَسْتَمِعُونَ الْوَحْيَ فَإِذَا سَمِعُوا الْكَلِمَةَ زَادُوا فِيهَا تِسْعًا فَأَمَّا الْكَلِمَةُ فَتَكُونُ حَقًّا وَأَمَّا مَا زَادُوهُ فَيَكُونُ بَاطِلًا فَلَمَّا بُعِثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُنِعُوا مَقَاعِدَهُمْ فَذَكَرُوا ذَلِكَ لِإِبْلِيسَ وَلَمْ تَكُنْ النُّجُومُ يُرْمَى بِهَا قَبْلَ ذَلِكَ فَقَالَ لَهُمْ إِبْلِيسُ مَا هَذَا إِلَّا مِنْ أَمْرٍ قَدْ حَدَثَ فِي الْأَرْضِ فَبَعَثَ جُنُودَهُ فَوَجَدُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَائِمًا يُصَلِّي بَيْنَ جَبَلَيْنِ أُرَاهُ قَالَ بِمَكَّةَ فَلَقُوهُ فَأَخْبَرُوهُ فَقَالَ هَذَا الَّذِي حَدَثَ فِي الْأَرْضِ قَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

مترجم:

3324.

عبداللہ بن عباس ؓ کہتے ہیں: جن آسمان کی طرف چڑھ کر وحی سننے جایا کرتے تھے، اور جب وہ ایک بات سن لیتے تو اس میں اور بڑھا لیتے، تو جو بات وہ سنتے وہ تو حق ہوتی لیکن جو بات وہ اس کے ساتھ بڑھا دیتے وہ باطل ہوتی، اور جب رسول اللہ ﷺ مبعوث فرما دیئے گئے تو انہیں (جنوں کو) ان کی نشست گاہوں سے روک دیا گیا تو انہوں نے اس بات کا ذکر ابلیس سے کیا: اس سے پہلے انہیں تارے پھینک پھینک کر نہ مارا جاتا تھا، ابلیس نے کہا: زمین میں کوئی نیا حادثہ وقوع پذیر ہوا ہے جبھی ایسا ہوا ہے، اس نے پتا لگانے کے لیے اپنے لشکر کو بھیجا، انہیں رسول اللہ ﷺ دو پہاڑوں کے درمیان کھڑے نماز پڑھتے ہوئے ملے۔ راوی کہتے ہیں: میرا خیال ہے کہ ابن عباس ؓ نے کہا: یہ واقعہ مکہ میں پیش آیا، وہ لوگ آپﷺ سے ملے اور جا کر اسے بتایا، پھر اس نے کہا یہی وہ حادثہ ہے جو زمین پر ظہور پذیر ہوا۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔