قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابٌ وَمِنْ سُورَةِ وَالشَّمْسِ وَضُحَاهَا​)

حکم : صحیح 

3343. حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ إِسْحَقَ الْهَمْدَانِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَمْعَةَ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا يَذْكُرُ النَّاقَةَ وَالَّذِي عَقَرَهَا فَقَالَ إِذْ انْبَعَثَ أَشْقَاهَا انْبَعَثَ لَهَا رَجُلٌ عَارِمٌ عَزِيزٌ مَنِيعٌ فِي رَهْطِهِ مِثْلُ أَبِي زَمْعَةَ ثُمَّ سَمِعْتُهُ يَذْكُرُ النِّسَاءَ فَقَالَ إِلَامَ يَعْمِدُ أَحَدُكُمْ فَيَجْلِدُ امْرَأَتَهُ جَلْدَ الْعَبْدِ وَلَعَلَّهُ أَنْ يُضَاجِعَهَا مِنْ آخِرِ يَوْمِهِ قَالَ ثُمَّ وَعَظَهُمْ فِي ضَحِكِهِمْ مِنْ الضَّرْطَةِ فَقَالَ إِلَامَ يَضْحَكُ أَحَدُكُمْ مِمَّا يَفْعَلُ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

مترجم:

3343.

عبداللہ بن زمعہ کہتے ہیں: میں نے نبی اکرم ﷺ کو ایک دن اس اونٹنی کا (مراد صالح ؑ کی اونٹنی) اور جس شخص نے اس اونٹنی کی کوچیں کاٹی تھیں کا ذکر کرتے ہوئے سنا، آپﷺ نے یہ آیت ﴿إِذِ انْبَعَثَ أَشْقَاهَا انْبَعَثَ﴾ تلاوت کی، اس کام کے لیے ایک شرِّ سخت دل طاقتور ، قبیلے کا قوی ومضبوط شخص اٹھا، مضبوط وقوی ایسا جیسے زمعہ کے باپ ہیں، پھر میں نے آپﷺ کو عورتوں کا ذکر کرتے ہوئے سنا، آپﷺ نے فرمایا: ’’آخر کیوں کوئی اپنی بیوی کو غلام کو کوڑے مارنے کی طرح کوڑے مارتا ہے اور جب کہ اسے توقع ہوتی ہے کہ وہ اس دن کے آخری حصہ میں (یعنی رات میں) اس کے پہلو میں سوئے بھی‘‘، انہوں نے کہا: پھر آپﷺ نے کسی کے ہوا خارج ہو جانے پر ان کے ہنسنے پر انہیں نصیحت کی، آپﷺ نے فرمایا: ’’آخرتم میں کا کوئی کیوں ہنستا (ومذاق اڑاتا) ہے جب کہ وہ خود بھی وہی کام کرتا ہے‘‘۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔