تشریح:
۱؎: اس باب سے مؤلف ان لوگوں کا رد کرنا چاہتے ہیں جو تین بار مسح کے قائل ہیں۔
۲؎: امام ترمذی نے امام شافعی سے ایسا ہی نقل کیا ہے، مگر بغوی نے نیز تمام شافعیہ نے امام شافعی کے بارے میں تین بار مسح کرنے کا قول نقل کیا ہے، عام شافعیہ کا عمل بھی تین ہی پر ہے، مگر یا تو یہ دیگر اعضاء پر قیاس ہے جو نص صریح کے مقابلہ میں صحیح نہیں ہے، یا کچھ ضعیف حدیثوں سے تمسک ہے (نیز صحیحین کی دیگراحادیث میں صرف ایک پر اکتفاء کی صراحت ہے)۔