قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الدَّعَوَاتِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابٌ مِنْهُ​ دعاء بِاسْمِكَ رَبِّي وَضَعْتُ جَنْبِي)

حکم : حسن 

3401. حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا قَامَ أَحَدُكُمْ عَنْ فِرَاشِهِ ثُمَّ رَجَعَ إِلَيْهِ فَلْيَنْفُضْهُ بِصَنِفَةِ إِزَارِهِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ فَإِنَّهُ لَا يَدْرِي مَا خَلَفَهُ عَلَيْهِ بَعْدُ فَإِذَا اضْطَجَعَ فَلْيَقُلْ بِاسْمِكَ رَبِّي وَضَعْتُ جَنْبِي وَبِكَ أَرْفَعُهُ فَإِنْ أَمْسَكْتَ نَفْسِي فَارْحَمْهَا وَإِنْ أَرْسَلْتَهَا فَاحْفَظْهَا بِمَا تَحْفَظُ بِهِ عِبَادَكَ الصَّالِحِينَ فَإِذَا اسْتَيْقَظَ فَلْيَقُلْ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي عَافَانِي فِي جَسَدِي وَرَدَّ عَلَيَّ رُوحِي وَأَذِنَ لِي بِذِكْرِهِ وَفِي الْبَاب عَنْ جَابِرٍ وَعَائِشَةَ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ وَرَوَى بَعْضُهُمْ هَذَا الْحَدِيثَ وَقَالَ فَلْيَنْفُضْهُ بِدَاخِلَةِ إِزَارِهِ

مترجم:

3401.

ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ’’جب کوئی تم میں سے اپنے بستر پر سے اٹھ جائے پھر لوٹ کر اس پر (لیٹنے، بیٹھنے) آئے تو اسے چاہیے کہ اپنے ازار (تہبند، لنگی ) کے (پلو) کونے اور کنارے سے تین بار بستر کو جھاڑ دے، اس لیے کہ اسے کچھ پتہ نہیں کہ اس کے اٹھ کر جانے کے بعد وہاں کون سی چیز آ کر بیٹھی یا چھپی ہے، پھر جب لیٹے تو کہے: (بِاسْمِكَ رَبِّي وَضَعْتُ جَنْبِي وَبِكَ أَرْفَعُهُ فَإِنْ أَمْسَكْتَ نَفْسِي فَارْحَمْهَا وَإِنْ أَرْسَلْتَهَا فَاحْفَظْهَا بِمَا تَحْفَظُ بِهِ عِبَادَكَ الصَّالِحِينَ)۱؎ ، پھرنیند سے بیدا ر ہوجائے تو اسے چاہیے کہ کہے : (الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي عَافَانِي فِي جَسَدِي وَرَدَّ عَلَيَّ رُوحِي وَأَذِنَ لِي بِذِكْرِهِ)۲؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱۔ ابوہریرہ کی حدیث حدیث حسن ہے۔
۲۔ بعض دوسرے راویوں نے بھی یہ حدیث روایت کی ہے، اور اس روایت میں انہوں نے (فَلْيَنْفُضْهُ بِدَاخِلَةِ إِزَارِهِ) کا لفظ استعمال کیا ہے (بِدَاخِلَةِ إِزَارِهِ) سے مراد تہبند کا اندر والا حصہ ہے۔
۳۔ اس باب میں جعفر اور عائشہ‬ ؓ س‬ے بھی احادیث آئی ہیں۔