قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الدَّعَوَاتِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابٌ فِي الاسْتِعَاذَةِ​)

حکم : سكت عنه الشيخ الألباني 

3604.03. حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ هُوَ ابْنُ أَبِي سُلَيْمٍ، عَنْ زِيَادٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "مَا مِنْ رَجُلٍ يَدْعُو اللَّهَ بِدُعَائٍ إِلاَّ اسْتُجِيبَ لَهُ فَإِمَّا أَنْ يُعَجَّلَ لَهُ فِي الدُّنْيَا وَإِمَّا أَنْ يُدَّخَرَ لَهُ فِي الآخِرَةِ، وَإِمَّا أَنْ يُكَفَّرَ عَنْهُ مِنْ ذُنُوبِهِ بِقَدْرِ مَا دَعَا مَا لَمْ يَدْعُ بِإِثْمٍ أَوْ قَطِيعَةِ رَحِمٍ أَوْ يَسْتَعْجِلْ" قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ! وَكَيْفَ يَسْتَعْجِلُ؟ قَالَ: "يَقُولُ: دَعَوْتُ رَبِّي فَمَا اسْتَجَابَ لِي". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.

مترجم:

3604.03.

ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جو بھی اللہ تعالیٰ سے کوئی دعا مانگتا ہے اللہ اس کی دعا قبول کرتا ہے، یہ دعاء یا تو دنیا ہی میں قبول ہو جاتی ہے یا یہ دعا اس کے نیک اعمال میں شامل ہو کر آخرت کے لیے ذخیرہ بن جاتی ہے، یا مانگی ہوئی دعا کے مطابق اس کے گناہوں کا کفارہ ہوجاتا ہے، لیکن شرط یہ ہے کہ مانگی گئی دعا کا تعلق کسی گناہ کے کام سے نہ ہو، نہ ہی قطع رحمی کے سلسلہ میں ہو اور نہ ہی جلد بازی سے کام لیا گیا ہو‘‘، صحابہ نے پوچھا: اللہ کے رسولﷺ! جلد بازی سے کام لینے کا کیا مطلب ہے؟ آپﷺ نے فرمایا: ’’وہ یہ کہنے لگے کہ میں نے اپنے رب سے دعا کی لیکن اللہ نے میری دعا قبول نہیں کی‘‘۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث اس سند سے غریب ہے۔