تشریح:
وضاحت:
۱؎: کسی بندے کی دعا اللہ تعالیٰ اپنی مصلحت کے مطابق دنیا ہی میں قبول کرتا ہے یا آخرت میں اس کے لیے ذخیرہ بنا دیتا ہے، بندے کو حکم ہے کہ بس دعا کرتا رہے، باقی اللہ پر ڈال دے۔ نوٹ: (سند میں ’’لیث بن أبی سلیم‘‘ ضعیف اور ’’زیاد‘‘ مجہول ہیں، اس لیے (وَإِمَّا أَن يُّكَفِّرَ عَنْهُ مِنْ ذُنُوْبِهِ بِقَدرِ مَا دَعَا) کا ٹکڑا صحیح نہیں ہے، لیکن بقیہ حدیث شواہد کی بنا پر صحیح ہے، الضعیفة: ۴۴۸۳، وصحیح الجامع: ۵۶۷۸، ۵۷۱۴)